مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوری ایران کی وزارت خارجہ نے یورپی یونین کی مداخلت پسندانہ پالیسیوں اور خلیج فارس کے امور میں بے بنیاد مؤقف پر شدید احتجاج کرتے ہوئے تہران میں موجود یورپی ممالک کے سفیروں اور مشن سربراہان کو طلب کر لیا۔
وزارت خارجہ کے مطابق، خلیج فارس تعاون کونسل اور یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے مشترکہ اعلامیے میں ایران کے دفاعی اور جوہری پروگرام پر تبصرے، اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے ایران کے جزائر تنبِ بزرگ، تنبِ کوچک اور ابو موسی پر بے بنیاد دعوؤں کی حمایت پر ایران نے سخت ردعمل ظاہر کیا۔
ایرانی نائب وزیر خارجہ برائے سیاسی امور مجید تخت روانچی نے یورپی سفیروں کو طلب کرکے ایران کا شدید احتجاج ریکارڈ کرایا اور کہا کہ مذکورہ تینوں جزائر ایران کا اٹوٹ حصہ ہیں اور ان پر ایران کی مکمل اور دائمی خودمختاری قائم ہے۔
انہوں نے یورپی یونین کی جانب سے خلیج فارس تعاون کونسل کے ایک رکن ملک کے بے بنیاد دعوے کی حمایت کو بین الاقوامی اصولوں، قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی قرار دیا۔
تخت روانچی نے ایران کے میزائل پروگرام پر یورپی تبصروں کو ایران کے داخلی معاملات میں کھلی مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کی دفاعی طاقت بشمول میزائل طاقت اس کے ذاتی دفاع کے بنیادی حق کا حصہ ہیں اور خطے میں استحکام و سلامتی کا ذریعہ ہیں۔
انہوں نے جوہری معاہدے کے یورپی فریقین یعنی فرانس، جرمنی اور برطانیہ پر عدم تعاون، ناکامی اور بدنیتی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کا رابطہ کار ہے لیکن وہ نہ صرف اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہا بلکہ تنازعات کے حل کے طریقہ کار کو غلط استعمال کرکے سفارتی تعطل پیدا کیا۔
تخت روانچی نے کہا کہ یورپی یونین کو ایران کے جوہری پروگرام پر بے بنیاد اور سیاسی الزامات دہرانے کے بجائے اپنی تخریبی پالیسیوں کا جواب دینا چاہیے۔
گذشتہ روز ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بھی خلیج فارس تعاون کونسل اور یورپی یونین کے مشترکہ اعلامیے میں شامل دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے ایرانی جزائر پر دعوے اور ایران کے دفاعی و جوہری امور میں مداخلت ناقابل قبول ہے۔
آپ کا تبصرہ