مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مصر کی جانب سے صہیونی حکومت کے ممکنہ خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے صحرائے سینا میں فوجی نقل و حمل ہر صہیونی حکام سخت پریشان ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کے دوران نتانیاہو نے مصر کی تازہ فوجی سرگرمیوں پر اعتراض کرتے ہوئے واشنگٹن سے مداخلت کی درخواست کی۔
دو صہیونی عہدیداروں کا دعوی ہے کہ قاہرہ نے صحرائے سینا کے ان علاقوں میں نئے فوجی ڈھانچے تعمیر کیے ہیں جہاں 1979ء کے امن معاہدے کے تحت صرف ہلکے ہتھیار رکھنے کی اجازت ہے۔
اہلکاروں کے مطابق، مصر نے ہوائی اڈوں کو وسعت دی اور زیرِ زمین تنصیبات تعمیر کی ہیں جو ممکنہ طور پر میزائل ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال ہوسکتی ہیں۔
ان عہدیداروں کے بقول، قاہرہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی ناکامی کے بعد تل ابیب نے ٹرمپ انتظامیہ کو مداخلت پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔
اس کے ردعمل میں مصری انٹیلی جنس نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ سینا یا ملک کے کسی بھی حصے میں فوج کی موجودگی کا تعین صرف سلامتی سے متعلقہ ترجیحات کی بنیاد پر ہوتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ سینا میں فوج کی موجودگی سرحدی سکیورٹی، دہشت گردی اور اسمگلنگ کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ہے اور یہ سب کچھ امن معاہدے کے فریقوں کے ساتھ مکمل ہم آہنگی میں کیا جا رہا ہے۔
قاہرہ نے ساتھ ہی ایک بار پھر یہ مؤقف دہرایا کہ وہ غزہ میں فوجی کارروائیوں کے پھیلاؤ اور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے سخت خلاف ہے اور ہمیشہ فلسطینی عوام کے اس حق کی حمایت کرتا ہے کہ وہ 4 جون 1967ء کی سرحدوں کے اندر مشرقی یروشلم کو دارالحکومت بناکر آزاد ریاست قائم کریں۔
آپ کا تبصرہ