مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ تہران حجت الاسلام والمسلمین محمدحسن ابوترابی فرد نے نماز جمعہ کے خطبے میں ایام عزاداری حضرت اباعبدالله الحسینؑ کی مناسبت سے تعزیت پیش کی اور صہیونی حکومت کے ظالمانہ حملوں میں شہید ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ واقعات اور تبدیلیوں نے نہ صرف ایران بلکہ پورے خطے میں ایک نئے سیاسی باب کا آغاز کیا ہے۔ ایران کی تاریخ اب تل ابیں و واشنگٹن کی جارحیت سے پہلے اور اس کے بعد کے دو مرحلوں میں تقسیم کی جائے گی۔ا
نہوں نے کہا کہ رہبر معظم انقلاب نے ایک ایسی ولولہ انگیز قیادت کی جس نے ایران، مقاومتی بلاک اور امت اسلامی کو اقتدار کے مرکز پر لاکھڑا کیا، جبکہ اسرائیل اور اس کے مغربی اتحادیوں کو دفاعی اور سیاسی لحاظ سے غیر مستحکم کردیا۔
امام جمعہ نے عید غدیر سے قبل شروع ہونے والے حملے کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ جدید امریکی و صہیونی ڈرون اور طیاروں نے اعلی امریکی سیاسی و عسکری رہنماؤں کی قیادت میں ایران پر حملہ کیا۔ یہ منصوبہ دہائیوں پر محیط حکمت عملی کا نتیجہ تھا، جس کا مقصد ایران کی جوہری ٹیکنالوجی، میزائل پروگرام اور حکومتی ڈھانچے کو تباہ کرنا تھا۔
حجت الاسلام بوترابی فرد نے اس حملے کے پس منظر میں دشمن کے اسٹریٹیجک اندازوں اور انٹیلیجنس غلطیوں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ دشمنوں نے معاشی دباؤ، سماجی دراڑوں اور عوامی نارضایتی کو بغاوت کی بنیاد سمجھا، لیکن ان کی یہ امیدیں خاک میں مل گئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دشمن یہ سمجھ بیٹھا تھا کہ نفسیاتی جنگ کے بعد عوام کی استقامت ختم ہوچکی ہے اور اب وہ آسانی سے بدامنی، معاشی بحران اور سماجی انتشار کے ذریعے ایران کو کمزور کرسکتا ہے، لیکن ایران نے اس جنگ میں عالمی سطح پر جدید جنگی تجربہ حاصل کیا۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ جدید جنگی ٹیکنالوجی، میزائل نظام اور ایرانی دفاعی حکمت عملی نے تل ابیب اور واشنگٹن کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا، اور عالمی برادری کی نظروں کے سامنے انہوں نے صلح کی درخواست کی۔
22:15 - 2025/06/27
آپ کا تبصرہ