مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے باخبر ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایران کو ایک خفیہ مذاکراتی پیشکش دی ہے، جس کا مقصد ایران کو دوبارہ مذاکرات کی میز پر لانا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس پیشکش میں ایران کو تقریبا 30 ارب ڈالر کی فراہمی اور بعض اقتصادی پابندیوں میں نرمی کی گئی ہے۔ اس کے بدلے میں امریکہ نے یورینیم کی افزودگی کی مکمل بندش کو شرط کے طور پر پیش کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، یہ مذاکراتی کوششیں دو ہفتوں کی حالیہ ایران-اسرائیل کشیدگی کے دوران بھی پس پردہ جاری رہیں، اور جنگ بندی کے بعد بھی رابطے برقرار ہیں۔
امریکی حکام کے مطابق، یہ تمام تجاویز ابتدائی اور غیر حتمی ہیں، اور مذاکراتی عمل ابھی جاری ہے۔ تاہم ایران کی جانب سے یورینیم افزودگی کے حق پر اصرار اس عمل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
دو باخبر ذرائع کے مطابق، ایک اہم تجویز یہ تھی کہ ایران کے لیے 20 سے 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے ذریعے ایک نیا غیر افزودہ جوہری پروگرام شروع کیا جائے، جو صرف پرامن توانائی کے مقاصد کے لیے ہو۔ ایک امریکی اہلکار نے واضح کیا کہ یہ سرمایہ براہ راست امریکہ سے نہیں آئے گا بلکہ خلیجی عرب ممالک سے فراہم کیا جائے گا۔
سی این این کو فراہم کردہ ایک ابتدائی مسودے کے مطابق، ایران کے لیے دیگر ممکنہ مراعات میں بعض پابندیوں کی جزوی منسوخی اور 6 ارب ڈالر کے منجمد اثاثوں کی بحالی شامل ہے، جن تک ایران کی رسائی فی الحال محدود ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ایک اور تجویز یہ ہے کہ ایران کی فردو جوہری تنصیب کو بند کر کے اسے ایک غیر افزودہ مرکز میں تبدیل کیا جائے، جس کی مالی معاونت خلیج فارس کے عرب ممالک کریں۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ آیا ایران اس مقام کو خود استعمال کر سکے گا یا نہیں۔
مذاکرات سے قریبی تعلق رکھنے والے ایک ذریعے نے کہا کہ مختلف فریقین کی جانب سے کئی تجاویز پیش کی جا رہی ہیں، لیکن حتمی نتیجہ اب بھی غیر یقینی ہے۔
آپ کا تبصرہ