مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے اتوار کی شام فرانس کے صدر ایمانویل میکرون سے ٹیلیفونک گفتگو میں ایران کی پر امن جوہری تنصیبات پر امریکی حملے پر واشنگٹن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ یہ رابطہ مسلسل دوسرے دن کیا گیا، جب اس سے قبل ہفتے کو بھی دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت ہوئی تھی۔
صدر پزشکیان نے کہا کہ ایک جانب امریکہ مذاکرات کی بات کرتا ہے اور دوسری جانب ایران پر حملے کر رہا ہے۔
انہوں نے ماضی میں عمان کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ مذاکرات کی میز پر کچھ اور کہتا تھا جبکہ عملی طور پر اس کا رویہ مختلف تھا۔
انہوں نے ایران کے خلاف جاری امریکی حمایت یافتہ صہیونی جارحیت کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم پر فوجی حملہ کیا گیا اور ہم نے پوری قوت کے ساتھ اپنے دفاع کا حق استعمال کیا۔ ہم نے ہمیشہ اعلان کیا ہے کہ ہم بین الاقوامی قوانین کے فریم ورک میں بات چیت اور تعامل کے لیے تیار ہیں، لیکن دوسرا فریق مذاکرات نہیں بلکہ ایران کی مکمل تسلیم ہونے کا مطالبہ کر رہا ہے۔
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے فرانس کے صدر ایمانویل میکرون سے ٹیلیفونک گفتگو میں کہا ہے کہ ایرانی قوم دھونس اور ظلم کے سامنے ہرگز گھٹنے نہیں ٹیکے گی اور دشمن کی جارحیت کا قدرتی اور مناسب جواب دیا جائے گا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ یہ امریکہ تھا جس نے ہم پر حملہ کیا۔ اگر آپ ہماری جگہ ہوتے تو کیا کرتے؟ ظاہر ہے کہ انہیں اپنی جارحیت کا جواب دینا ہوگا۔
گفتگو کے دوران صدر پزشکیان نے ایران کے خلاف جاری امریکی اور اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایران ہمیشہ بین الاقوامی قوانین کے دائرے میں رہتے ہوئے مذاکرات اور سفارتکاری کے لیے تیار ہے، لیکن دوسرا فریق طاقت کے زور پر ایران کو جھکانے کی کوشش کر رہا ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے اپنی گفتگو میں کہا کہ "فرانس اب بھی ایران کے ساتھ سفارتکاری کے راستے کو جاری رکھنے کے لیے تیار ہے اور وہ تنازعات کے خاتمے اور خطے میں استحکام و امن کی بحالی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔
آپ کا تبصرہ