مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی حکام کو خدشہ ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے ساتھ ایک کمزور یا درمیانے درجے کا جوہری معاہدہ کر سکتے ہیں، جو اسرائیل کے لیے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کے موجودہ موقع کو ضائع کردے گا۔
یہ رپورٹ ایسے وقت سامنے آئی ہے جب ایران اور امریکہ کے درمیان عمان میں بالواسطہ مذاکرات کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، جن میں ایران کے ایٹمی پروگرام پر بات چیت متوقع ہے۔
اخبار کے مطابق، اسرائیلی حکام امریکہ پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ ایران کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنائے۔ ان کا ماننا ہے کہ اگر ٹرمپ کوئی درمیانی نوعیت کا معاہدہ کر لیتے ہیں، تو اسرائیلی فوج کے ہاتھ سے موقع نکل سکتا ہے۔
اگرچہ کچھ اسرائیلی ذرائع کو امید ہے کہ ٹرمپ اندرونی طور پر سمجھتے ہیں کہ معاہدہ مسئلے کا حل نہیں بلکہ فوجی کارروائی ہی ناگزیر ہے، یا وہ ایران کو 2015 کے معاہدے سے بہتر شرائط پر قائل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
ادھر یورپی ممالک نے ایران کو جون تک کی مہلت دی ہے کہ اگر ایٹمی مذاکرات میں پیش رفت نہ ہوئی، تو وہ اسنیپ بیک میکانزم کا طریقہ اختیار کریں گے، جیسا کہ جوہری معاہدے میں درج ہے۔
ٹرمپ نے اس بارے میں اب تک کوئی واضح موقف اختیار نہیں کیا، تاہم ان کی سابقہ پالیسیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ پابندیوں کو ایران پر دباؤ ڈالنے کا مؤثر ہتھیار سمجھتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ