مہر خبررساں ایجنسی نے بھارتی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ بل کے مطابق، ریاستی حکومتوں کو وقف بورڈ میں غیر مسلم اراکین شامل کرنے اور ضلعی کلیکٹر کو متنازع وقف جائیدادوں پر فیصلہ دینے کے اختیارات دیے گئے ہیں۔ مسلم تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ بل وقف املاک پر حکومتی کنٹرول بڑھانے اور مسلمانوں کے مذہبی و سماجی حقوق محدود کرنے کی سازش ہے۔
راہول گاندھی نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام اقلیتوں کے حقوق سلب کرنے کی کوشش ہے، جو مستقبل میں دیگر برادریوں کے خلاف بھی استعمال ہوسکتا ہے۔ سونیا گاندھی نے بل کو "آئین پر کھلا حملہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اقلیتوں کو دبانے اور ملک کو مستقل تقسیم میں رکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
آپ کا تبصرہ