مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی تعلیمات کے مطابق وہ بچے اور نوجوان جو سن بلوغت کو پہنچ چکے ہیں اور جسمانی طور پر روزہ رکھنے کی استطاعت رکھتے ہیں، ان پر روزہ فرض ہے۔ تاہم، چونکہ وہ نشوونما کے مرحلے میں ہوتے ہیں، اس لیے ان کی غذائی ضروریات کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے تاکہ ان کی صحت پر کوئی منفی اثر نہ پڑے۔
غذا اور حفظان صحت کے اصولوں کی ماہر مینا کاویانی نے بچوں اور نو عمر افراد خاص طور پر پہلی بار روزہ رکھنے والوں کے لیے اہم غذائی ہدایات پیش کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روزہ رکھنے کے بعد کھانے کی تعداد کم ہو جاتی ہے، اس لیے سحری، افطار اور اگر ضروری ہو تو رات کے کھانے میں تمام ضروری غذائی اجزاء شامل کرنا لازمی ہے تاکہ جسمانی ضروریات پوری ہو سکیں۔ ان کے غذائی مینو میں ایسی غذائیں شامل ہونی چاہئیں جو توانائی، وٹامنز اور پروٹین فراہم کریں تاکہ ان کی نشوونما متاثر نہ ہو۔
انہوں نے صحیح خوراک کے لیے چند تجاویز دیں:
سحری میں دیر ہضم ہونے والی غذائیں جیسے دلیہ، دودھ، دہی، پھل، کھجور اور اناج کا استعمال کریں تاکہ دن بھر توانائی برقرار رہے۔
افطار میں ہلکی مگر غذائیت سے بھرپور چیزیں کھائیں جیسے کھجور، دودھ، سوپ، سبزیاں اور پھل تاکہ جسمانی توانائی بحال ہو۔
رات کے کھانے میں پروٹین سے بھرپور غذائیں جیسے گوشت، دال، انڈے اور سبزیاں کھائیں تاکہ جسمانی کمزوری نہ ہو۔
روزہ کھولنے کے بعد اور سحری تک زیادہ پانی اور مشروبات پئیں تاکہ جسم میں پانی کی کمی نہ ہو۔
مینا کاویانی نے کہا کہ نئے روزہ دار بچوں اور نوجوانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے جسمانی نشوونما اور غذائی ضروریات کو سمجھنے کے لیے ڈاکٹر یا ماہر تغذیہ سے مشورہ کریں۔ چونکہ نوجوانوں کے لیے تعلیم اور پڑھائی بہت اہم ہے، اس لیے ان کی خوراک کا براہ راست اثر ان کی کارکردگی پر پڑ سکتا ہے۔
نوجوانوں کے لیے روزے میں غذائی تجاویز
نان اور گندم سے بنی غذائیں کھائیں تاکہ جسم کو دن بھر توانائی ملتی رہے۔
سحری اور افطار میں کھجور اور مختلف قسم کے میوہ جات (جیسے بادام، اخروٹ وغیرہ) کا متوازن استعمال کریں، کیونکہ یہ فوری توانائی فراہم کرتے ہیں۔
جسمانی نشوونما کے لیے اچھی پروٹین والی غذائیں ضروری ہیں، جیسے گوشت (مرغی، مچھلی، گائے، بکرے کا گوشت)، انڈے، دال اور چاول جیسے روایتی غذائیں جو مکمل پروٹین فراہم کرتی ہیں۔
دودھ اور اس سے بنی کم چکنائی والی مصنوعات (دہی، لسی، پنیر وغیرہ) کو سحری اور افطار میں شامل کریں تاکہ ہڈیاں اور دانت مضبوط رہیں۔
چونکہ نوجوانوں کا معدہ بالغ افراد کے مقابلے میں چھوٹا ہوتا ہے، اس لیے ان کے لیے ایک ساتھ زیادہ کھانے کے بجائے مختلف وقفوں میں کھانا زیادہ فائدہ مند ہوگا۔
نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی غذائی ضروریات کا مکمل خیال رکھیں تاکہ روزے کے دوران کمزوری محسوس نہ ہو اور ان کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر نہ ہوں۔
ماہر تغذیہ مینا کاویانی نے نوجوانوں کے لیے روزہ داری کے دوران صحیح غذا کے انتخاب پر زور دیا اور چند اہم نکات بیان کیے:
افطار میں ہلکی غذا لیں تاکہ معدہ زیادہ بوجھ محسوس نہ کرے۔
اس کے بعد ایک مکمل اور متوازن رات کا کھانا کھائیں تاکہ جسم کو تمام ضروری غذائی اجزاء مل سکیں۔
پانی اور دیگر مشروبات کا زیادہ استعمال کریں تاکہ پانی کی کمی نہ ہو۔
سبزیاں اور تازہ پھل کھائیں تاکہ وٹامنز، منرلز اور فائبر کی مقدار پوری ہو اور ہاضمہ بھی درست رہے۔
میٹھی اشیاء خاص طور پر سحری میں کھانے سے گریز کریں کیونکہ یہ بلڈ شوگر کو جلدی بڑھا کر دوبارہ کم کر دیتی ہیں، جس سے کمزوری اور سستی پیدا ہوتی ہے۔
مطالعہ اور تعلیمی سرگرمیوں کے لیے صبح کے وقت کو ترجیح دیں، جب ذہن زیادہ چست ہوتا ہے۔
کاویانی نے اس بات پر زور دیا کہ نوجوانوں کی خوراک میں ہر قسم کے غذائی اجزاء شامل ہوں، جیسے نان اور غلات (روٹی، چاول، دلیہ)، سبزیاں اور تازہ پھل (فائبر اور وٹامنز کے لیے)، گوشت، دالیں اور انڈے (پروٹین کے لیے) اور دودھ اور کم چکنائی والی ڈیری مصنوعات (کیلشیم اور ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے)
اگر تنوع اور توازن کے اصول پر عمل کیا جائے تو پہلی مرتبہ روزه رکھنے والے بچے بچیوں اور نوجوانوں کی غذائی ضروریات پوری ہوسکتی ہیں، اور وہ توانا، چست اور صحت مند رہ کر روزہ رکھ سکتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ