مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ماہ رمضان میں روزے اور دیگر عبادات انجام دینا سب کی خواہش ہوتی ہے۔ غذا میں حفظان صحت کے اصولوں کی رعایت کرنے سے روزہ رکھنے میں آسانی کے ساتھ شب و روز کی عبادتیں انجام دینے میں بھی مدد ملتی ہے۔
ماہرین صحت رمضان المبارک کے دوران سحری اور افطاری میں صحت بخش غذا کھانے کی تاکید کرتے ہیں۔ معروف ماہر صحت احمد اسماعیل زادہ نے مہر نیوز سے گفتگو کے دوران رمضان المبارک میں متوازن غذا کے اصولوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ روزہ داروں کو چاہیے کہ وہ افطار اور سحری میں مختلف غذائی عناصر کو شامل کریں۔
انہوں نے کہا کہ روزہ دار افطار کا آغاز نیم گرم پانی یا ہلکی چائے کے ساتھ دو کھجوروں سے کریں۔ اس کے بعد ہلکی غذا جیسے سوپ، دلیہ، مختلف حلیم یا پنیر کا استعمال بہتر ہے۔ اگر کسی کا وزن متوازن ہے تو وہ افطار اور رات کے کھانے کے درمیان ایک سے دو گھنٹے کا وقفہ لے سکتا ہے، لیکن زائد وزن والے افراد کے لیے افطار اور رات کا کھانا ایک ساتھ کھانے کی سفارش کی جاتی ہے تاکہ غیر ضروری کیلوریز کے اضافے سے بچا جاسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رات کے کھانے میں مختلف اقسام کی غذائیں، جیسے دودھ سے بنی اشیاء اور سبزیاں شامل ہونی چاہئیں۔ اسی طرح، رات کے کھانے کے دو سے ڈھائی گھنٹے بعد پھلوں اور پانی یا ہلکی چائے جیسے مشروبات کا استعمال فائدہ مند ہے۔
انہوں نے سحری کے حوالے سے کہا کہ یہ کھانے کا وقت دوپہر کے کھانے جیسا ہونا چاہیے اور نمکین کھانوں، زیادہ کیفین والے مشروبات جیسے گاڑھی چائے، کافی اور نسکافے سے اجتناب کرنا چاہیے، کیونکہ یہ دن بھر پیاس میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔ اسی طرح، سحری میں زیادہ مقدار میں پروٹین کھانے کی بھی سفارش نہیں کی جاتی، کیونکہ اس کے نتیجے میں جسم میں فضلہ خارج کرنے کے لیے زیادہ پانی کی ضرورت پڑتی ہے، جو دن بھر پیاس میں اضافہ کر سکتا ہے۔
اسماعیل زادہ نے رمضان میں جسمانی سرگرمی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بعض افراد پیاس کے خوف سے ورزش چھوڑ دیتے ہیں۔ افطار سے آدھا گھنٹہ قبل یا افطار کے دو گھنٹے بعد ہلکی ورزش کرنا بہتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ جسم میں پانی کی مقدار برقرار رکھنے کے لیے سبزیاں اور پھل کھائیں۔ جسم میں پانی کی مقدار برقرار رکھنے کے لیے سبزیاں جیسے سلاد اور پانی والے پھلوں کا استعمال مفید ثابت ہوسکتا ہے۔
انہوں نے میٹھا مثلا جلیبی وغیرہ کے زیادہ استعمال سے خبردار کیا کیونکہ ان میں چینی اور چکنائی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو صحت کے لیے نقصان دہ ہوسکتی ہے۔
اسماعیل زادہ نے حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کے روزے کے حوالے سے کہا کہ انہیں اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے کیونکہ ان کی غذائی ضروریات حمل کے مہینے یا دودھ پلانے کی مدت کے لحاظ سے مختلف ہوسکتی ہیں۔
آپ کا تبصرہ