مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بیجنگ معاہدے کی پیروی کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران، سعودی عرب اور چین کی مشترکہ سہ فریقی کمیٹی کا دوسرا اجلاس آج (19نومبر) کو ریاض میں منعقد ہوا۔
یہ اجلاس سعودی نائب وزیر خارجہ ولید عبدالکریم الخریجی کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے وفد نے نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی کی سربراہی میں شرکت کی جب کہ چینی وفد کی سربراہی نائب وزیر خارجہ ڈینگ لی نے کی۔
ایران اور سعودی عرب نے ایک بار پھر بیجنگ معاہدے کے مکمل نفاذ کے عزم کا اعادہ کیا اور اقوام متحدہ کے چارٹر، اسلامی تعاون تنظیم اور بین الاقوامی قوانین کے احترام سمیت اپنے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ تعلقات کو مربوط کرنے کی کوششیں جاری رکھنے پر زور دیا۔
اس دوران سعودی عرب اور ایران نے چین کے مثبت کردار اور بیجنگ معاہدے کے نفاذ کے لیے اس کی حمایت اور پیروی کا خیرمقدم کیا۔
اس اجلاس میں چین نے اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب کی جانب سے مختلف شعبوں میں اپنے مفادات کو فروغ دینے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی حمایت جاری رکھنے کے اپنے عزم کا بھی اظہار کیا۔
تینوں ممالک نے تہران ریاض تعلقات میں مسلسل پیش رفت اور دونوں ممالک کے درمیان تمام شعبوں میں براہ راست رابطے کے مواقع فراہم کرنے اور اعلی حکام کے درمیان ان رابطوں اور ملاقاتوں کی اہمیت پر زور دیا۔
دونوں ممالک نے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کی طرف توجہ مبذول کرائی جس سے علاقے اور دنیا کی سلامتی کو خطرہ ہے۔
اس موقع پر ایرانی وفد نے دونوں ممالک کے درمیان قونصلر خدمات کی ترقی اور 2024 کے پہلے دس مہینوں میں 87,000 ایرانی عازمین حج اور 52,000 ایرانیوں کو امن و سلامتی کے ساتھ عمرہ کرنے کا موقع فراہم کرنے پر شکریہ ادا کیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے دونوں ممالک نے دوہرے ٹیکس سے بچنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کرنے پر بھی آمادگی ظاہر کی۔ تینوں ممالک نے اقتصادی اور سیاسی سمیت مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے فروغ کی امید ظاہر کی اور فلسطین اور لبنان کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کو فوری بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا نیز اسرائیلی رجیم کی اسلامی جمہوریہ ایران کی خودمختاری اور ارضی سالمیت کی خلاف ورزی کی مذمت کی گئی۔
اس کے علاوہ، تینوں ممالک نے فلسطین اور لبنان میں انسانی امداد کی بلا تعطل ترسیل پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا کہ تشدد اور کشیدگی کا سلسلہ خطے اور دنیا کی سلامتی کے ساتھ ساتھ جہاز رانی کی سلامتی کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔
اجلاس میں تینوں ممالک نے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ اصولوں کے مطابق اقوام متحدہ کی سرپرستی میں یمن میں ایک جامع سیاسی حل کی حمایت کا بھی اعلان کیا۔
آپ کا تبصرہ