مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دورارن کہا کہ ایک ایسی رجیم جو اقوام متحدہ کے اصولوں اور بین الاقوامی معاشرے میں پرامن زندگی پر یقین نہیں رکھتی، وہ بنیادی طور پر بین الاقوامی فورمز میں موجودگی کے قابل نہیں ہے۔
انہوں نے ایران کے خلاف تل ابیب رجیم کے جوہری خطرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے خصوصی نمائندے نے بھی درخواست کی ہے کہ تمام ممالک اجتماعی طور پر صیہونی حکومت کو اقوام متحدہ کا رکن بننے سے روکیں اور اس منطق کی بنیاد پر اس رجیم کی بین الاقوامی فورمز میں موجودگی کی کوئی ضرورت نہیں کہ جہاں مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جاتا ہے، ہم اس مہم میں شامل ہونے والے دیگر ممالک کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک تسلیم شدہ اصول ہے کہ وحشیانہ جرائم، نسل کشی اور جنگی جارحیت کا ارتکاب کرنے والوں کو کڑی سزا ملنی چاہیے لیکن شرمناک بات یہ ہے کہ صیہونی نے رجیم گزشتہ سال سے امریکہ کی حمایت میں فلسطینیوں کی نسل کشی اور قتل عام کے جرائم کو جاری رکھا ہوا ہے۔
بقائی نے امریکہ کی جانب سے صیہونی حکومت کے حمایت میں بین الاقوامی قوانین کی راہ میں رکاوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انصاف کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنا خود شریک جرم قرار پانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی حکومت کی ایران کے خلاف دھمکیاں بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہیں اور ایران اپنے طریقے سے مناسب جواب دے گا۔
آپ کا تبصرہ