مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر سے لیک ہونے والی معلومات کی تفصیلات سے پردہ اٹھایا ہے۔
مذکورہ ذرائع کے مطابق معلومات لیک کرنے کے الزام میں گرفتار نیتن یاہو کے ترجمان نے صیہونی رجیم کے انفارمیشن سنسرشپ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خفیہ دستاویزات افشا کیں اور ان دستاویزات کو شائع کرنے کا مقصد قیدیوں کے تبادلے سے متعلق مذاکرات کے حوالے سے "اسرائیلی رائے عامہ پر منفی اثر ڈالنا نیز یحیی سنوار پر ان تجاویز کی مخالفت کا الزام لگانا تھا۔
صیہونی حکومت کے ٹی وی چینل 12 نے بھی بتایا ہے: خفیہ دستاویزات کا انکشاف وزیر اعظم نیتن یاہو کے مشیر اور متعدد فوجی جوانوں نے کیا۔ نیتن یاہو کے ترجمان نے یہ معلومات "اسرائیل" سے باہر فاش کیں۔ یہ انکشاف غزہ کی پٹی میں 6 صیہونی قیدیوں کی ہلاکت کے ردعمل میں حکومت مخالف مظاہروں کے بعد کیا گیا جس کا مقصد صیہونیوں کی رائے عامہ کو گمراہ کرنا تھا۔
دوسری جانب صہیونی عدالت نے آگاہ کیا ہے کہ خفیہ دستاویزات ملٹری انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ کے ایک افسر کی جانب سے میسجنگ نیٹ ورک کے ذریعے وزیراعظم نیتن یاہو کے ترجمان ایلی ولڈسٹین کو بھیجی گئیں۔
آپ کا تبصرہ