مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، ایرانی مقامی دوا ساز کمپنی نے امریکہ کے بعد دنیا میں پہلی مرتبہ کینسر کا سبب بنے والے غدود کی تشخیص اور علاج کا مادہ تیار کرلیا ہے۔
سینے اور پھیپھڑے وغیرہ کے کینسر میں ان غدود کی بروقت تشخیص سے ڈاکٹروں کے لئے علاج کا کام آسان ہوجاتا ہے۔ گردش خون اور جسم کے مدافعتی نظام کا ایک اہم حصہ سمجھے جانے والے لمفیٹک نظام کے ایک حصے کی خرابی کی وجہ سے مریض کے لیے مختلف مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔
ریڈیوفارماسیوٹیکل دنیا میں کینسر کی بروقت تشخیص کے لئے لمف نوڈس کی درست اور فوری شناخت ضروری ہے۔ اس مادے کے ذریعے سرجن اور جراح انجیکشن یا کسی دوسرے طریقے سے کینسر سے متاثرہ غدود اور مقام کا تعین کرسکتے ہیں۔
اس پروڈکٹ کو ایرانی ماہرین نے مکمل طور پر مقامی طور پر تیار کیا ہے اور اب پری کلینیکل مراحل کو کامیابی سے گزارنے کے بعد طبی مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔ کیمیائی ساخت کے لحاظ سے یہ دوا ایک پیچیدہ پولیمرک میکرومولیکول ہے۔
اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ کینسر کے میٹاسٹیسیس کے اہم راستوں میں سے ایک لمفیٹک نظام ہے، یہ ضروری ہے کہ لمف نوڈس کے متاثر ہونے کی سطح کی نشاندہی کی جائے، اور چونکہ کینسر کے مختلف اقسام میں اس کی نوعیت اور کیفیت مختلف ہوتی ہے اس لیے اس ریڈیو فارماسیوٹیکل کی مقدار اکیلے استعمال کی جا سکتی ہے۔ مختلف اقسام کے کینسر میں مبتلا تقریباً 90% لوگ اس ریڈیو فارماسیوٹیکل کو سال بھر استعمال کر سکتے ہیں۔
ایرانی مذکورہ کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ امریکہ نے کانگریس کی منظوری کے ساتھ اس دوائی کی فراہمی پر پابندی عائد کررکھی ہے۔ یہ پابندی گذشتہ 15 سالوں سے جاری ہے۔ ملکی سطح پر کینسر کی تشخیص اور علاج ممکن ہونے سے امریکی پابندی غیر موثر کے ساتھ اس کی اجارہ داری بھی ختم ہوگی۔
آپ کا تبصرہ