مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے روس کے شہر کازان میں منعقدہ حالیہ برکس سربراہی اجلاس سے واپسی پر تہران میں مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے برکس کے رکن ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں اور بات چیت کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ برکس سربراہی اجلاس کا پہلا دورہ تھا جس میں ہم مرکزی رکن کے طور پر موجود تھے، اور اس سربراہی اجلاس میں شرکت کے دوران بڑی کامیابی حاصل ہوئی۔
صدر پزشکیان نے مزید کہا کہ معاشی میدان میں برکس امریکہ کی یکطرفہ پسندی، عالمی معیشت پر ڈالر کے تسلط اور مختلف ممالک کے خلاف جابرانہ اور غیر قانونی پابندیوں سے نمٹنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ایرانی صدر نے برکس سربراہی اجلاس کے موقع پر چین، روس، جنوبی افریقہ سمیت رکن ممالک کے صدور اور ہندوستان کے وزیر اعظم کے ساتھ اپنی ملاقاتوں اور بات چیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ برکس سربراہی اجلاس کے حتمی بیانئے میں غزہ اور لبنان میں اسرائیل کے جرائم کی خاص طور پر مذمت کی گئی اور رکن ممالک کے درمیان مالیاتی، اقتصادی، ثقافتی، سائنسی اور سیکورٹی تعلقات کو فروغ دینے پر زور دیا گیا۔
انہوں نے برکس ممالک کے سربراہان کی اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ رابطوں کو فروغ دینے میں دلچسپی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ دورہ ہمارے لیے واقعی ایک سنہری موقع تھا کہ برکس کے رکن ممالک کے ساتھ مزید ہم آہنگی پیدا کر سکیں۔ تنظیم نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ ان میں سے کچھ ممالک کے ساتھ ہونے والے معاہدوں پر تیزی سے عمل درآمد کیا جائے گا۔
پزشکیان نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اگر ہم اس فورم کے اہداف اور اس سربراہی اجلاس میں ہونے والی بات چیت اور معاہدوں کو عملی جامہ پہنا سکیں تو وہ مذموم منصوبے جو امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے رچائے ہیں وہ بالآخر ناکام ہو جائیں گے۔
آپ کا تبصرہ