مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی ٹی وی چینل "سی این این" نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں جنگ میں حصہ لینے والے صہیونی فوجیوں کی ذہنی حالت، ان کے لبنان بھیجے جانے کے خدشے اور اس کی وجہ سے فوجی خدمات سے انکار کی شرح میں اضافے اور ذہنی امراض اور خودکشی کی بڑھتی ہوئی تعداد کا جائزہ لیا گیا ہے۔
اس چینل کو غزہ میں چار ماہ تک جنگ میں رہنے والے اسرائیلی فوج کے ایک ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا: ہم میں سے بہت سے لوگ لبنان کی جنگ میں شرکت کے لئے دوبارہ بھیجے جانے سے بہت خوفزدہ ہیں اور فوجیوں کی بڑی تعداد اس وقت جنگی کابینہ پر بھروسہ نہیں کرتی۔
مذکورہ رپورٹ میں ایک اعتراف کا حوالہ دیا گیا ہے کہ لڑائی سے دستبرادار ہونے والے فوجیوں میں سے ایک تہائی سے زیادہ ذہنی صحت کے مسائل کا شکار ہیں۔
اگست میں جاری ہونے والے ایک بیان میں اسرائیلی وزارتِ صحت نے کہا تھا کہ ہر ماہ ایک ہزار سے زائد نئے زخمی فوجیوں کو علاج کے لیے واپس بلایا جا رہا ہے اور ان میں سے 35 فیصد کو دماغی مسائل کی شکایت ہے، جب کہ 27 فیصد نفسیاتی عارضے (پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر) کا شکار ہیں۔
وزارت صحت کی اس رپورٹ کے مطابق ممکنہ طور پر 14000 زخمی فوجیوں کو علاج کے لیے داخل کیا جائے گا اور ایک اندازے کے مطابق ان میں سے 40 فیصد کو ذہنی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مذکورہ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے آگاہ کیا ہے کہ وہ ان ہزاروں فوجیوں کو طبی خدمات فراہم کرے گی جو پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر یا جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والی ذہنی بیماریوں کا شکار ہیں۔ تاہم، خودکشی کرنے والے فوجیوں کی صحیح تعداد معلوم نہیں ہوسکی ہے، کیونکہ فوج کی جانب سے سخت سنسرشپ کے باعث درست اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔
ایک اور تصدیقی بیان میں ایک صہیونی ریزرو سپاہی الیران میزراحی کی والدہ نے CNN کو بتایا کہ ان کا بیٹا غزہ سے واپسی کے بعد "جنگی صدمے کی وجہ سے ایک مختلف شخص بن گیا تھا۔
انہوں نے اپنے بیٹے پر غزہ جنگ کے اثرات کے بارے میں مزید کہا: وہ غزہ سے باہر آیا، لیکن غزہ اس سے باہر نہیں آیا اور آخرکار وہ اس صدمے کی وجہ سے مر گیا جو اس نے غزہ جنگ میں دیکھا تھا۔
غزہ میں لڑنے والے صہیونی فوجیوں نے اپنی گفتگو میں ذکر کیا کہ انہوں نے ایسے خوفناک مناظر دیکھے جنہیں بیرونی دنیا میں کوئی سمجھ نہیں سکتا۔
صہیونی میڈیا نے تسلیم کیا ہے کہ عوامی خدمات کے شعبے سے وابستہ 60 فیصد اسرائیلی ڈاکٹرز اور نفسیاتی ماہرین مستعفی ہونے کا سوچ رہے ہیں۔
صہیونی ویب سائٹ واللا نے لکھا ہے کہ اسرائیل کو ایک تاریک اور وحشت ناک انجام کا سامنا ہے کیونکہ ذہنی صحت کا نظام خاص طور پر 7 اکتوبر کے بعد تباہی کے دہانے پر ہے۔
روزنامہ ہاریٹز نے بھی ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ صیہونی حکومت کے صحت عامہ کے شعبے میں کام کرنے والے درجنوں نفسیاتی ماہرین کام کے شدید دباؤ کی وجہ سے حال ہی میں برطانیہ فرار کر گئے ہیں۔
آپ کا تبصرہ