مہر نامہ نگار کے مطابق، ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے برکس ممالک کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لئے روس روانگی سے قبل مہرآباد بین الاقوامی ہوائی اڈے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ دورہ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کی دعوت پر کیا جا رہا ہے اور یہ درحقیقت برکس کے رکن ممالک کا اجلاس ہے جو دنیا میں کثیرالجہتی کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ برکس کے اراکین نے اسی وجہ سے ایک تنظیم تشکیل دی ہے اور اس سلسلے میں اتحاد اور ہم آہنگی کی تلاش میں ہیں، تاکہ اس غیر متنازعہ طاقت کو کنٹرول کیا جا سکے جو امریکہ اور ڈالر نے خطے اور دنیا میں پیدا کی ہے۔
پزشکیان نے زور دے کر کہا کہ قدرتی طور پر، ہم زراعت، توانائی، صنعت، تجارت اور سیاحت کے میدان میں ایک دوسرے کے ساتھ اچھے اور مناسب معاہدے اور تجارت کر سکتے ہیں۔"
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ اس دورے میں ہمیں روس، چین، ہندوستان اور دیگر کئی ممالک کے صدور سے بات کرنے کا موقع ملے گا جو اس سربراہی اجلاس میں موجود ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ طبیعی طور پر، ہر سربراہ برکس کے بارے میں اپنے ملک کی رائے کا اظہار کرے گا اور ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت اور تعامل بر بات کی جائے گی اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ مسئلہ اس یکطرفہ طرز عمل (یونی پولرازم) کے خلاف ہمارے رابطے کو مضبوط کر سکتا ہے جس کا امریکہ دنیا میں تعاقب کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اپنی مطلق العنانیت کے ساتھ کسی بھی حکومت پر پابندیاں لگاتا ہے، ایسے میں برکس جیسے گروپ اس ملک کی مطلق العنانیت سے نکلنے کا راستہ بن سکتے ہیں۔
ایرانی صدر نے واضح کیا کہ برکس سربراہی اجلاس میں شرکت کا یہ میرا پہلا سرکاری دورہ ہے جبکہ ایران اس گروپ کا اہم رکن سمجھا جاتا ہے اور اس سربراہی اجلاس میں موجود ہے اور بہت سے ممالک اس گروپ کا اہم رکن بننے کی درخواست کر رہے ہیں۔
یہ قابل ذکر ہے کہ 16ویں برکس سربراہی کانفرنس آج روس کے شہر کازان میں شروع ہوگی اور اسلامی جمہوریہ ایران برکس کے باضابطہ اور مستقل رکن کی حیثیت سے اس بین الاقوامی اجلاس میں شرکت کرنے والا پہلا ملک ہے۔
برکس ایک بین الاقوامی گروپ ہے جس کی قیادت ابھرتی ہوئی معاشی طاقتیں کرتی ہیں۔
آپ کا تبصرہ