1 اکتوبر، 2024، 7:51 AM

ظلم کے خلاف پوری طاقت کے ساتھ کھڑے ہیں/دنیا کے آزاد انسان جبر کے آگے خاموش نہیں بیٹھیں گے، پزشکیان

ظلم کے خلاف پوری طاقت کے ساتھ کھڑے ہیں/دنیا کے آزاد انسان جبر کے آگے خاموش نہیں بیٹھیں گے، پزشکیان

ایرانی صدر نے کہا کہ ہم پوری طاقت کے ساتھ ظلم اور جبر کے خلاف کھڑے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ ہمارے بھائی اور تمام مسلمان اور دنیا بھر کے آزاد انسان ظلم کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے تہران میں حزب اللہ کے دفتر میں المنار ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے شہید سید حسن نصر اللہ اور اس تحریک کے دیگر شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا اور ایک بار پھر لبنان و فلسطین کے عوام اور تحریک مزاحمت کے تمام مجاہدین سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق، آزادی اور جمہوریت کے تمام جھوٹے دعویداروں پر لعنت بھیجنی چاہیے، جو آج ظالم کو مظلوم بنانے کی گھناونی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ آج استکباری نظام نے اپنی میڈیا ایمپائر کی مدد سے الفاظ کے معنی اور استعمال کو ہی بدل دیا ہے، آج وہ نہایت بے شرمی سے  دہشت گرد اور قاتلوں کو نجات دہندہ کہتے ہیں اور جو لوگ انسانیت اور مظلوموں کی حمایت کرتے ہیں انہیں دہشت گرد قرار دیتے ہیں۔

 
ایرانی صدر نے اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ نہ صرف ایران بلکہ پوری دنیا کے آزاد انسان مولائے احرار کی پیروی میں حق و انصاف کے قیام کے لئے کوشاں ہیں، مزید کہا کہ مستکبروں سے ہمارا خطاب وہی امام حسین (ع) کا خطاب ہے کہ اگر تمہارے پاس دین نہیں ہے تو کم از کم آزاد بن کر مردوں کی طرح میدان میں لڑو، یہ کہاں کی مردانگی ہے کہ تم عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کا قتل عام کرو، اور اسکولوں، ہسپتالوں اور پناہ گاہوں کو بموں سے اڑاو، یہ نری بزدلی ہے۔

پزشکیان نے کہا کہ اگر مستکبرین یہ خیال کرتے ہیں کہ مقاومت کے رہنماوں اور سپاہیوں کے قتل سے ظلم و جارحیت کے خلاف مزاحمت رک جائے گی تو وہ سخت خام خیالی میں مبتلاء ہیں، ہم ظلم و جبر کے خلاف پوری طاقت کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور ہمیں یقین ہے کہ ہمارے بھائی اور تمام مسلمان اور دنیا بھر کے آزاد منش انسان ظلم کے آگے ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔

انہوں نے آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ وہ شہید حسن نصر اللہ کی روح کو ظلم و ناانصافی کے خلاف لڑنے والے تمام شہداء کے ساتھ محشور فرمائے۔

News ID 1927066

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha