مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے نیتن یاہو کی قیادت میں صیہونی حکومت کے جرائم کے تسلسل اور اس کی موجودہ صورتحال کے بارے میں اپنے ایکس اکاونٹ پر لکھا کہ غزہ کی پٹی کے خلاف 11 ماہ کی ہمہ گیر اور وحشیانہ جنگ میں 41000 سے زائد فلسطینی شہریوں کے بہیمانہ قتل عام کے بعد صیہونی حکام کے درمیان اختلافات، سیاسی اور فوجی حکام کے استعفوں اور اس رجیم کے خلاف عوامی احتجاج اور ہڑتالوں میں غیر معمولی رفتار سے اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی معاشرے کے عوام اور اداروں میں بڑھتی ہوئی نفرت کی خلیج کو دنیا واضح طور پر دیکھ سکتی ہے۔
ایرانی ترجمان نے مزید کہا کہ بعض صہیونی رہنما اور ماہرین کھل کر "اسرائیل" کے انہدام اور زوال کے خطرے کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ عالمی بدمعاشوں کی سرپرستی میں تل ابیب کی دہشت گرد رجیم بے چینی اور بے یقینی کی حالت میں ہے اور اسے ایک اسٹریٹجک تعطل کا سامنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی وزیر اعظم اس رجیم کو داخلی اور بین الاقوامی سطح پر مزید تباہی اور زوال کی طرف لے جا رہے ہیں۔
کنعانی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ صیہونیت کی ہڈیوں کے چٹخنے کی آواز صاف سنائی دے رہی ہے، مزید کہا کہ فلسطینیوں پر مظالم جاری رکھنے کے لیے اسرائیل کی حمایت کرنا نہ صرف رسوائی کا باعث بن رہا ہے بلکہ یہ ہارے ہوئے گھوڑے پر شرط لگانے سے بھی بدتر ہے۔
آپ کا تبصرہ