15 اگست، 2024، 7:28 PM

چینی سفیر کی مہر نیوز سے گفتگو‌‌‌‌‌؛

چین اور ایران اہم تزویراتی شراکت دار ہیں

چین اور ایران اہم تزویراتی شراکت دار ہیں

چین نے ہمیشہ فلسطینی عوام کے جائز قومی حقوق کی بحالی میں بھرپور حمایت کی ہے، ہم مساوات اور انصاف کا دفاع کرتے ہوئے ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک؛ 
ایران میں عوامی جمہوریہ چین کے نئے سفیر زونگ پی وو نے مہر نیوز ایجنسی اور تہران ٹائمز میں شرکت کے دوران مہر میڈیا گروپ کے سی ای او محمد مہدی رحمتی سے ملاقات اور گفتگو کی۔ 

اس دوران چینی سفیر نے مہر نیوز کے نمائندے سے دوطرفہ تعلقات اور تازہ ترین علاقائی اور بین الاقوامی پیش رفت سمیت مختلف امور پر بات چیت کی جس کی  تفصیل درج ذیل ہے: 

مہر رپورٹر: مسعود پزشکیان کے دور صدارت میں ایران اور چین کے تعلقات میں ترقی کے امکانات کو آپ کس طرح دیکھتے ہیں؟ 

چینی سفیر: چین اور ایران ایک دوسرے کے اہم سٹریٹجک پارٹنر ہیں اور ہمارے موجودہ تعاون کی رفتار اچھی ہے۔ چین کئی سالوں سے ایران کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر رہا ہے۔ اس سال جولائی میں ایران اور چین کے درمیان ڈبل کارگو کنٹینر ٹرین چلائی گئی تھی اور اس منصوبے سے دونوں ممالک کے درمیان نقل و حمل اور کارگو ٹرانسپورٹیشن کے شعبے میں تعاون کو تقویت ملتی ہے۔ اس کے علاوہ بیجنگ نے چین کو ایرانی زرعی مصنوعات کی درآمد کے لیے ایک "گرین چینل" بھی کھول دیا ہے۔ سیب، شہد، سفید جھینگا، مچھلی  اور بہت سی ایرانی مصنوعات چینی صارفین میں تیزی سے مقبول ہو رہی ہیں۔ 
چین اور ایران کے عوام کے درمیان ثقافت، تعلیم، میڈیا اور مقامی تعاون جیسے مختلف شعبوں میں باہمی افہام و تفہیم اور تعاون میں بھی بہتری آئی ہے۔

چین دوطرفہ تعلقات کی مسلسل توسیع سے متعلق مسائل میں بیجنگ اور تہران کی ایک دوسرے کی مضبوط حمایت کے تسلسل کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے فروغ میں ایران کی نئی حکومت کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے۔

مہر نیوز؛ ایران شنگھائی تعاون تنظیم کا نیا رکن ہے۔ اس تنظیم کے فریم ورک میں ایران اور چین کے درمیان مشترکہ تعاون کے کون سے شعبے ہیں؟ 

چین اور ایران دونوں اہم اور ترقی پذیر ممالک ہیں اور دونوں حقیقی کثیرالجہتی پر عمل پیرا ہیں۔ ایک سال قبل ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم میں کامیابی کے ساتھ شمولیت کے بعد، ایران نے اس تنظیم کے فریم ورک کے تحت تعاون کے مختلف شعبوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے اور فائدہ مند نتائج حاصل کیے ہیں۔ ایران کی شنگھائی تعاون تنظیم میں شمولیت نے اس میں نئی ​​پھونک دی ہے جو کہ بین الاقوامی برادری کی توقعات اور ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کے مشترکہ مفادات کے عین مطابق ہے۔ 
آستانہ سربراہی اجلاس کے بعد چین نے 2024-2025 میں شنگھائی تعاون تنظیم کی گردشی صدارت سنبھال لی ہے۔ بیجنگ ایران اور شنگھائی تنظیم کے دیگر شراکت داروں کے ساتھ "انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے حامل معاشرے"، جامع تعاون کی ترقی، عالمی نظم و نسق میں فعال شرکت، سلامتی اور عالمی سطح پر ترقی کے نقطہ نظر کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔ تنظیم کی طاقتوں کو مضبوط بنانے کے لیے شنگھائی کے تعاون سے پائیدار امن اور عالمی خوشحالی کے قیام میں مدد ملے گی۔ 
ہم شنگھائی تعاون تنظیم کے چیئرمین کی حیثیت سے چین کی میزبانی میں منعقدہ تقریبات میں ایران کی فعال شرکت کا خیرمقدم کرتے ہیں جس سے اس نئی بین الاقوامی تنظیم کو تقویت ملتی ہے۔

مہر نیوز؛ غزہ کے خلاف پچھلے 10 ماہ سے زائد عرصے سے جاری صیہونی رجیم کی جارحیت کے بارے میں چین کا کیا موقف ہے؟

فلسطین کا مسئلہ مشرق وسطیٰ کے مسائل کا مرکز ہے۔ چین کا مسئلہ فلسطین میں کبھی کوئی ذاتی مفاد نہیں رہا اور وہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن اور فلسطین کی آزاد ریاست کو تسلیم کرنے والے اولین ممالک میں شامل ہے۔ چین نے ہمیشہ فلسطینی عوام کے جائز قومی حقوق کی بحالی میں ان کی بھرپور حمایت کی ہے۔ ہم مساوات کی قدر کرتے ہیں اور انصاف کا دفاع کرتے ہیں۔

مشرق وسطیٰ کی صورتحال جتنی زیادہ بھڑکتی ہے، کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری کی کوششیں اتنی ہی اہم ہوتی ہیں۔ فی الحال، غزہ میں جنگ طویل ہے اور اس کے نتائج اب بھی پھیل رہے ہیں، اور کئی علاقائی جنگیں آپس میں جڑی ہوئی ہیں۔

اس وقت اہم اور بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ بین الاقوامی برادری (امن کی حمایت کرنے والی) قوتوں میں شامل ہو کر متحارب فریقوں کو سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے قطعی نفاذ کے لیے قائل کرے اور ایک جامع قرارداد کے فوری نفاذ اور غزہ میں پائیدار جنگ بندی کے لیے حالات پیدا کرے۔ البتہ اس بات پر زور دینا ضروری ہے کہ اسرائیل عالمی برادری کی درخواست پر توجہ دے، فوری طور پر دشمنانہ کارروائیاں بند کرے، شہریوں کے تحفظ میں ناکام نہ ہو اور خطے میں کشیدگی کو بڑھانے سے گریز کرے۔

News ID 1925995

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha