مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ افغانستان کی حدود میں دہشتگردوں کے ٹھکانے پر حملہ کرنے یا کسی پاکستانی وفد کے اتوار کے روز قندھار جانے کے منسوخ کیے جانے کے حوالے سے پاکستان نے کوئی تبصرہ نہیں کیا ے ۔ فوج کے میڈیا ونگ نے بھی ان دونوں معاملات پر کسی پیش رفت پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
طالبان نے بھی اب تک پکتیکا میں مبینہ پاکستانی حملے یا پاکستانی وفد کے دورے پکتیکا کی منسوخی پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ تاہم سفارتی ذرائع نے کہا ہے کہ درمیانے درجے کے افسروں پر مشتمل ایک وفد نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) کے معاملہ کو حل کرنے کے حوالے سے اتوار کو قندھار جانا تھا۔
ذرائع کے مطابق وفد نے قندھار کے گورنر اور افغان انٹیلی جنس ایجنسی کے نائب سربراہ ملا شیرین اخوند سے ملاقات کرنا تھی۔ ملا شیرین کو ملا ہبۃ اللہ اخوند زادہ کا قریبی سمجھا جاتا ہے۔ وہ پاکستان اور ٹی ٹی پی کے درمیان بات چیت کے لیے مدد کرنے والی ٹیم کا بھی حصہ رہے۔
قبل ازیں اسی سال انھوں نے اسلام آباد کا دورہ بھی کیا تھا۔ اب پاکستانی وفد کے دورے کو اسی دورے کا فالو اپ سمجھا جا رہا تھا۔ کچھ افغان صحافیوں نے جمعہ کو رپورٹ کیا ہے کہ پاکستان نے ٹی ٹی پی کے مخصوص دہشتگرد کو مارنے کے لیے پکتیکا میں حملہ کیا تھا۔ پاکستان نے کسی ایسے حملے کی تصدیق نہیں کی تھی۔
اب ایک افغان میڈیا آؤٹ لیٹ ’’ دا افغانستان انٹرنیشنل ‘‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان نے پاکستانی فضائی اور میزائیل حملے کے جواب میں پاکستانی وفد کا قندھار کا دورہ منسوخ کردیا۔
آپ کا تبصرہ