27 فروری، 2024، 8:46 PM

انتخابات کے حوالے سے مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ/9؛

ایران کے سیاسی ڈھانچے میں "مجلس خبرگان" کی اہمیت اور مقام

ایران کے سیاسی ڈھانچے میں "مجلس خبرگان" کی اہمیت اور مقام

مجلس خبرگان کی تشکیل کا بنیادی مقصد سپریم لیڈر کا انتخاب اور ان کی نگرانی ہے، 88 مجتہدین پر مشتمل یہ کونسل ایران کے اسلامی نظام میں اہم کردار کی حامل ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی، سیاسی ڈیسک: مجلس خبرگان  کا بنیادی کام اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر کا انتخاب اور اس کی کارکردگی پر نظر رکھنا ہے۔ اس کونسل کی مدت 8 سال ہوتی ہے اور اس کے ارکان کا انتخاب عوام کرتے ہیں۔

مجلس خبرگان کے انتخابات کا پانچواں دور 7 مارچ 2015 کو منعقد ہوا  تھا جبکہ چھٹا دور رواں سال پارلیمانی انتخابات کے ساتھ منعقد ہوگا۔

مجلس خبرگان 88 ارکان پر مشتمل ہے جس میں ملک بھر سے عوام کی نمائندگی کی جاتی ہے۔ ملک کے صوبوں میں اس کی درج ذیل فارمولے کے تحت نشستیں تقسیم کی جاتی ہیں۔

صوبہ تہران کے لئے  16 نمائندے، خراسان رضوی اور خوزستان میں 6-6، اصفہان، مشرقی آذربائیجان اور فارس میں 5،5 ، گیلان اور مازندران صوبوں میں 4، 4،  مغربی آذربائیجان اور کرمان صوبوں میں ہر ایک کے 3 ، 3، اردبیل، البرز، سیستان بلوچستان، قزوین، کردستان، کرمانشاہ، گلستان، لرستان، مرکززی اور ہمدان صوبوں میں سے  ہر ایک کے 2، جبکہ ایلام، بوشہر، چہارمحل اور بختیاری، جنوبی خراسان، شمالی خراسان، زنجان، سمنان، قم، کوہگیلویہ اور بویر احمد، ہرمزگان اور یزد کے صوبوں کا  ایک ایک نمائندہ  ہوتا ہے۔

نشستوں میں اضافے کے لئے ملکی جغرافیا اور قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے مقررہ مدت کے اختتام پر کونسل کے اراکین ووٹنگ کرتے ہیں۔
مجلس خبرگان کے نمائندوں کا انتخاب اور شرائط
مجلس خبرگان کے اراکین کا انتخاب عوام کے براہ راست ووٹ سے کیا جاتا ہے۔ یہ انتخابات صوبائی بنیادوں پر ہوتے ہیں اور ہر فرد ایک صوبے کا نمائندہ ہوتا ہے۔

نمائندوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ دینی علوم میں مہارت رکھتے ہوں اور کم از کم مجتہد ہوں، یعنی بعض فقہی مسائل میں اجتہاد کے اہل ہوں۔

انتخابی قانون کے آرٹیکل 3 کے مطابق، اس اسمبلی میں نمائندگی کے لیے منتخب ہونے والوں میں  درج ذیل شرائط ہونا چاہئیں:

دین داری، امانت داری اور اچھے اخلاق کے لئے معروف ہوں

اجتہاد کے اس درجے پر ہوں کہ بعض فقہی مسائل میں خود اجتہاد کریں  اور شرائط کے حامل ولی فقیہ کی پہچان کرسکتے ہوں

 سیاسی اور سماجی بصیرت اور حالات حاضرہ سے واقفیت

 اسلامی جمہوریہ ایران کے نظام پر یقین
 خراب سیاسی اور سماجی ریکارڈ نہ رکھتے ہوں
مجلس خبرگان کے مختلف ادوار پر ایک نظر

پہلا دور

مجلس خبرگان کا پہلا دور 1984 میں شروع ہوا اسی کونسل نے رہبر انقلاب  امام خمینی (رح) کی وفات کے بعد1988 میں  آیت اللہ سید علی خامنہ ای کو اسلامی جمہوریہ کا سپریم لیڈر منتخب کیا۔ یہ انتخاب عارضی تھا۔ آئین میں تبدیلی اور متعلقہ ریفرنڈم کے بعد مجلس خبرگان نے ایک اجلاس میں آیت اللہ خامنہ ای کو اسلامی جمہوریہ کے مستقل رہبر کے طور پر منتخب کیا۔

دوسرا دور

مجلس خبرگان کا دوسرا دور 1990 میں شروع ہوا۔ آیت اللہ علی مشکینی دوسری مدت میں کونسل کے سربراہ منتخب ہوئے۔

تیسرا دور

مجلس خبرگان کا تیسرا دور  1998 میں شروع ہوا ۔ اس دور میں بھی آیت اللہ مشکینی کونسل کے سربراہ تھے۔

چوتھا دور

مجلس خبرگان کا چوتھا دور اکتوبر 2006 میں شروع ہوا۔ ایک دفعہ کئی انتخابات منعقد کرنے کے قانون کی منظوری کے لئے مجلس خبرگان کا چوتھا دور گذشتہ ادوار کی نسبت زیادہ طویل ہوگیا اور دس سال تک جاری رہا۔ اس دور میں کئی سربراہ منتخب ہوئے۔ ابتدا میں آیت اللہ مشکینی سربراہ تھے۔ ان کی رحلت کے بعد  اکبر ہاشمی رفسنجانی، آیت اللہ مہدوی کنی اور آیت اللہ محمد یزدی کو کونسل کی صدارت کا عہدہ ملا۔

پانچواں دور

مجلس خبرگان کا پانچوں دور 2015 میں شروع ہوا۔ اس دور میں آیت اللہ جنتی زیادہ ووٹ لے کر سربراہ منتخب ہوئے۔  اس دور میں مجلس خبرگان کے 21 اراکین انتقال کرگئے جن میں علی اکبر ہاشمی رفسنجانی، سید محمود ہاشمی شاہرودی، نور اللہ طبرسی، سید ہاشم بطائی گولپائیگانی اور محمد تقی مصباح یزدی جیسی مشہور شخصیات کے نام شامل ہیں۔ 

چھٹا دور

مجلس خبرگان  کے انتخابات کا چھٹا دور اگلے مہینے کی پہلی تاریخ   کو کونسل کے انتخابات کے بعد شروع ہوگا۔ اسی روز ایرانی پارلیمنٹ کے بھی انتخابات ہوں گے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق چھٹے دور میں نمائندگی کے لئے مجموعی طور پر 510 افراد نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے جن میں سے 144 شرائط پر اترنے کے بعد شارٹ لسٹ کیا گیا ہے جبکہ سابقہ کونسل کے اراکین میں سے 65 نے دوبارہ کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

مبصرین کے مطابق کونسل کے اراکین کے لئے شرائط میں اضافے کی وجہ سے اس مرتبہ کاغذات جمع کرانے والوں کی تعداد میں قابل ذکر کمی واقع ہوئی ہے۔

News ID 1922214

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha