مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، جنوبی افریقہ کے آنجہانی رہنما نیلسن منڈیلا کے پوتے نے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی افریقہ کی قانونی ٹیم اس مقدمے کی پیروی کرے گی جو انہوں نے عالمی عدالت انصاف میں دائر کیا ہے اور اس وقت زیر سماعت ہے۔ تاہم اسے اسرائیل کی رپورٹ کا انتظار ہے تاکہ وہ اس رجیم کے پاس دستیاب آپشنز کے بارے میں جان سکے اور پھر دوسرے فورمز جیسے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت، سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسرائیل کے خلاف شکایت کی تحقیقات کر سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کی جنگ مغربی سامراج اور اس کی منافقت بالکل عیاں ہوچکی ہے۔ کیونکہ مغرب نے نہ تو اسرائیلی نسل پرست رجیم کے خلاف پابندیاں عائد کی ہیں اور نہ ہی اس رجیم کے وزیر اعظم اور مجرم صیہونی وزراء کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔
انہوں نے فلسطینی کاز کے ساتھ نیلسن منڈیلا کے مضبوط اور تاریخی روابط کی طرف بھی اشارہ کیا کہ جس میں آنجہانی لیڈر نے مرحوم فلسطینی رہنما یاسر عرفات کے ساتھ تعلقات بڑھاتے ہوئے کہا تھا: ہماری آزادی فلسطینی عوام کی آزادی کے بغیر نامکمل ہے۔"
جنوبی افریقہ کے حریت پسند آنجہانی لیڈر نیلسن منڈیلا کے پوتے نے مزید کہا: فلسطین کے کاز کے دفاع کے لیے ہمارا عزم آزادی کی جدوجہد کے سیاہ ترین دنوں سے ہی شروع ہوا ہے۔ میرے دادا نیلسن منڈیلا کہتے تھے کہ جب وہ رابن جزیرے پر عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے تو وہ آزادی کی فلسطینی جدوجہد سے متاثر تھے۔
قید سے رہائی کے بعد انہوں نے زیمبیا میں افریقن نیشنل کانگریس کا دورہ کیا جہاں وہ پہلی بار فلسطینی رہنما یاسر عرفات سے ملے اور ان کی دوستی جاری رہی۔
انہوں نے فلسطینی مزاحمت کو نصیحت کرتے ہوئے کہا: متحد اور ایک آواز بن جاو تاکہ آپ اپنی مادر وطن کے دفاع کے لیے اپنی کوششوں کو مربوط کرتے ہوئے عالمی استکبار اور جارحیت پسند قابضوں کے خلاف مزاحمت کر سکیں۔
آپ کا تبصرہ