مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورک ایجنسی (UNRWA) غزہ کے بھوک اور افلاس سے نبرد آزما باسیوں کے لیے حیاتیاتی کردار رکھتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قانونی اعتبار سے UNRWA کے کل 13,000 ملازمین میں سے 12 افراد کے خلاف دعوے کے مطابق پوری ریلیف ایجنسی کو اجتماعی سزا نہیں دی جا سکتی۔
اردنی وزیر خارجہ نے کہا UNRWA نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، اور جن ممالک نے UNRWA کی امداد روک دی ہے وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔
اس سے پہلے فلسطین کے لئے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ "فرانسیکا البانیس" نے کہا تھا کہ جن ممالک نے فلسطینی پناہ گزین ایجنسی (UNRWA) کو اپنی مالی امداد بند کی ہے وہ دراصل غزہ کی پٹی کے باشندوں کی نسل کشی اور قتل عام میں شریک ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ممالک نازک وقت میں لاکھوں فلسطینیوں کو سزا دے رہے ہیں اور نسل کشی پر کی روک تھام کے حوالے سے اپنے وعدوں کو توڑ رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورک ایجنسی کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے بھی کہا ہے کہ طوفان الاقصی آپریشن میں UNRWA کی شرکت کے حوالے سے صیہونی حکومت کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی وجہ سے متعدد ممالک کی جانب سے اس ایجنسی کو مالی امداد کی معطلی چونکا دینے والی اور شرمناک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں یہ دیکھ کر صدمہ ہوا ہے کہ ہمارے ملازمین کے ایک چھوٹے سے گروپ کے خلاف الزامات کی وجہ سے کچھ ممالک نے UNRWA کو اپنی مالی امداد منقطع کر دی ہے۔
آپ کا تبصرہ