مہر خبررساں ایجنسی نے فلسطینی شہاب نیوز کے حوالے سے خبر دی ہے کہ یورو میڈیٹرینین ہیومن رائٹس واچ نے غزہ کی صورت حال پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے لکھا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے خان یونس میں فلسطینیوں کو قتل عام اور گھروں کی تباہی کے باعث بڑے پیمانے پر نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے۔
اس بیان میں تاکید کی گئی: ہم نے سردی اور بارش کے موسم میں خان یونس سے جبری ہجرت اور صیہونی حکومت کے حملوں کے دوران علاقے کے ہزاروں باشندوں کے مصائب کے بارے میں متعدد دستاویزات تیار کی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بے گھر فلسطینیوں کے لیے انسانی ضروریات تک رسائی کے لئے کوئی پناہ گاہ بھی نہیں ہے۔
رپورٹ میں اس بات پر تاکید کی گئی ہے کہ خان یونس کے تقریباً نصف ملین فلسطینیوں کو صہیونی فوج کے علاقے سے انخلاء کے نئے احکامات میں شامل کیا گیا ہے، جن میں تین یسپتال اور تین صحت کے مراکز بھی ہیں۔
اس بیان کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے خان یونس کیمپ کے مغرب میں واقع الرشید اسٹریٹ پر چوکیاں قائم کر رکھی ہیں جہاں 15 سال سے زائد عمر کے نوجوانوں کو سخت شناختی عمل سے گزارا جاتا ہے۔
رپورٹ میں صیہونی حکومت کی طرف سے بے گھر فلسطینیوں کو بڑے پیمانے پر حراست میں لینے اور ان میں سے بہت سے لوگوں کو برہنہ کرنے یا ان کی ایک بڑی تعداد کو فلسطینی گروہوں کے خلاف نعرے لگانے پر مجبور کرنے کا ذکر ہے تاکہ اس شرط پر انہیں چوکیوں سے گزرنے دیا جا سکے۔
بہت سے واقعات میں دیکھا گیا ہے کہ فلسطینی خواتین کو ان کے شوہروں یا مردوں کو گرفتار کرنے کے بعد بے یار و مددگار چھوڑ دیا جاتا ہے جب کہ ان کا کوئی رشتہ دار مرد ان کی مدد کے لیے نہیں ہوتا۔
اس رپورٹ میں غزہ کی پٹی میں بے گھر ہونے والوں کی تعداد 20 لاکھ کے لگ بھگ بتائی گئی ہے، جن میں سے اکثر محفوظ پناہ گاہ تلاش کرنے کے لیے کئی بار نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔
آپ کا تبصرہ