23 دسمبر، 2023، 11:38 AM

ایرانی بحریہ کے سربراہ کی مہر نیوز سے خصوصی گفتگو؛

ایرانی بحریہ سمندری سیکورٹی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کررہی ہے

ایرانی بحریہ سمندری سیکورٹی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کررہی ہے

ایڈمرل شہرام ایرانی نے کہا کہ ایران نے بین الاقوامی طور پر غیر منصفانہ پابندیوں کے باوجود سمندری امور میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ بحریہ کے جوانوں نے 86ویں بحری بیڑے کے ساتھ تاریخ میں پہلی بار بحرالکاہل اور بحر اوقیانوس کو عبور کیا۔

مہر خبررساں ایجنسی، سیاسی ڈیسک؛ سمندر ملک کی حفاظت اور اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ حکومتیں سمندری طاقت حاصل کرنے کے لئے خصوصی کوشش اور محنت کرتی ہیں۔ عالمی سطح پر اپنی برتری برقرار رکھنے کے لئے عالمی طاقتیں سمندری قوت پر خصوصی توجہ دیتی ہیں۔

حالیہ چند سالوں کے دوران بحیرہ ہند، خلیج عمان اور خلیج عدن جیسے سمندری حدود کی عالمی سطح پر اہمیت مزید بڑھنے کے بعد عالمی طاقتیں خطے کے ممالک کے ساتھ مل کر اتحاد تشکیل دینے میں مصروف ہیں تاکہ سیکورٹی کو بہتر بنانے کے ساتھ اپنے مفادات کو تحفظ فراہم کرسکیں۔

ایران نے بھی بین الاقوامی طور پر غیر منصفانہ پابندیوں کے باوجود سمندری امور میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اپنے مفادات کی حفاظت کے لئے خطے کے ممالک کے ساتھ اتحاد تشکیل دیا ہے۔

ایران نے کئی مرتبہ واضح کیا ہے کہ خطے کے ممالک کے ذریعے سمندری حدود کی سیکورٹی کو یقینی بنانا چاہئے۔

ایڈمرل شہرام ایرانی نے اس حوالے سے کہا کہ ایران نے بحیرہ ہند، بحیرہ احمر، خلیج عمان، خیلج عدن اور دیگر مقاماات پر سیکورٹی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ہم نے ہر جگہ پہنچ کر اپنا فریضہ ادا کیا ہے۔ ایران کی تجارت کا بڑا حصہ سمندری راستے سے ہوتا ہے۔ اگر ہم سمندری حفاظت فراہم نہ کرتے تو ملکی اقتصاد اور تجارت کو مشکلات پیدا ہوتیں جس سے عوام براہ راست متاثر ہوتے۔ 

بحریہ کے جوانوں نے 86ویں بحری بیڑے کے ساتھ تاریخ میں پہلی بار بحرالکاہل اور بحر اوقیانوس کو عبور کیا، اور یہ ظاہر کیا کہ یہ جہاں بھی ضروری ہو، اپنی حاضری کو یقینی بنائیں گے۔ اس وقت، ہماری آبنائے باب المندب، آبنائے ہرمز اور آبنائے ملاکا کی مثلث میں بھی جو عالمی معیشت کا مرکز ہے اور دنیا کی 70 فیصد سے زیادہ تجارت یہاں سے ہوتی ہے، اور ہم اپنے تمام جہازوں کو رکھنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایرانی بحریہ نے رہبر معظم انقلاب کے حکم کے مطابق سمندری فعالیت کا دائرہ بڑھا اور تربیت، صنعت اور سیکورٹی کے اہم شعبوں پر خصوصی توجہ دی۔ بحریہ کے کمانڈر نے نیوی فوج کے طیاروں کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے لیس کرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ طیاروں کی حالت کے مطابق یہ میزائل بنیادی طور پر ریڈار کی نظروں سے اوجھل رہتے ہیں۔ آج ہمارے تمام طیاروں طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل سسٹم سے لیس ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سمندر میں میزائل کی صلاحیت کے میدان میں ہم نے ایک ہی وقت میں دو سطحوں پر کام شروع کیا ہے۔ ایک سطح اپنے میزائلوں کی تعداد بڑھا کر موجودہ صلاحیت کو اپ گریڈ کرنا ہے۔

آج ہمارے میزائل لانچروں کی صلاحیت دوگنی ہوگئی ہے۔ انشاء اللہ تین گنا ہوجائے گا۔ خوش قسمتی سے آج فضائی دفاع کے میدان میں عمودی پروازیں بھی عملی شکل اختیار کر چکی ہیں اور ہمارے سامنے جو منصوبہ ہے اس سے ایک ایک کر کے جہازوں کو لیس کیا جائے گا لیکن ابھی اس کی نقاب کشائی نہیں کی گئی۔

ایڈمرل شہرام نے کہا کہ ڈرون کے میدان میں اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج میں ایک ایسا اقدام کیا گیا کہ پہلی بار لفظ ڈرون کیریئر بنایا گیا، جس میں سب سے پہلے اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ کا ڈرون کیریئر تھا۔ اس صلاحیت کو حاصل کرنے کے لیے ملک کی تمام صنعتی، سائنسی اور علمی صلاحیتیں کام آئیں اور اللہ کا شکر ہے کہ آج یہ بہت بلند مقام پر ہے۔

ساحلی سیکٹر میں سمندر میں 24 کلومیٹر گہرائی تک ہمارے پاس سپیشل آپریشنز بریگیڈز ہیں جو اعلی اور پیشرفتہ ترین سہولیات سے لیس ہیں۔ اس تناظر میں، ہمارے پاس کافی تعداد میں، تازہ ترین اور جاسوسی اور جنگی سہولیات کے ساتھ ایک ترقیاتی پروگرام ہے۔ یعنی وہ توپ خانے اور میزائل دونوں سے لیس ہوں گے۔

News ID 1920782

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha