خورشید فیسٹیول میں شرکت کرنے والی کویتی خاتون صحافی نے مہر خبررساں ایجنسی کی نام نگار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا رائے عامہ پر بہت اثرات مرتب کرتا ہے افسوس کی بات ہے کہ مغربی میڈیا میں ایرانی خواتین کا حقیقی چہرہ پیش کرنے کے بجائے مخدوش تصویر پیش کی جاتی ہے۔
امل آمالا نے کہا کہ دنیا کو ایرانی خواتین کے بارے میں یہ تصویر دکھائی جاتی ہے کہ وہ مردوں کی جانب سے ظلم کا شکار ہونے کی وجہ سے سخت دباو میں اور تعلیم کی زیور سے بے بہرہ ہیں۔ میں نے ایران میں قیام کے دنوں میں اس کے بالکل برعکس مشاہدہ کیا۔ مغربی میڈیا میں دکھانے والی تصویر کا زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی ثقافت ایک جاندار ثقافت ہے جس میں مرد و عورت طاقتور ہیں۔ مجھ پر اس کا گہرا اثر ہوا ہے۔
کویتی ٹی وی میزبان نے کہا کہ حجاب ایک ثقافتی مسئلہ ہے اور دین اور عقل کے پختہ ہونے کی علامت ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے مشہد میں ہونے والے خورشید فیسٹیول میں دنیا سے تعلق رکھنے والی خواتین صحافیوں نے شرکت کی۔ "عورت مظہر روشن فکری" کے عنوان سے ہونے والا فیسٹیول فلسطین میں صہیونی فورسز کے ہاتھوں شہید ہونے والی خاتون صحافی شیرین ابوعاقلہ کے نام سے منسوب تھا۔
آپ کا تبصرہ