مہر خبررساں ایجنسی نے شہاب نیوز ویب سائٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ آج 30 ستمبر 2023 کو 12 سالہ فلسطینی بچے "محمد الدرہ" کی شہادت کی 23 ویں برسی ہے۔
محمد الدرہ اپنے والد کی گود میں تھا جسے غاصب صیہونی فوجیوں نے گولی مار دی۔
یہ وحشیانہ جرم 30 ستمبر 2000 کو الاقصیٰ انتفاضہ (دوسرا فلسطینی انتفاضہ) کے دوران دن کی روشنی میں ہوا اور صحافیوں کے ذریعے اس واقعے کی ہولناک تصاویر نے دنیا کو چونکا دیا۔
یہ وحشت ناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب محمد اپنے والد کے ساتھ غزہ میں صہیونی بستی نیتساریم کے قریب صلاح الدین روڈ سے گزر رہے تھے۔
محمد الدرہ اور ان کے والد اچانک صہیونی فوجیوں کی جانب سے ان پر گولیاں برسانے پر حیران رہ گئے اور انہوں نے کنکریٹ کے ستون کے پیچھے پناہ لینے کی کوشش کی۔
اس دوران 12 سالہ بچے کے والد جمال الدرہ نے اپنے بیٹے کو گولیوں کی بوچھاڑ سے بچانے کے لئے آڑ لینے کوشش کی لیکن فائر کی گئی ایک گولی اس کے دائیں ہاتھ سے گزر کر بیٹے کی ٹانگ میں لگی، چند منٹ بعد صہیونی فوجیوں کی مسلسل فائرنگ کے باعث محمد کو بالائی حصے میں گولی لگی۔
تاہم محمد نے اپنے والد کو تسلی دینے کے لیے کہا: ’’بابا جان، میں بالکل ٹھیک ہوں، اطمینان رکھیں! ان سے مت ڈریں!
محمد الدرہ کی اپنے والد کی بانہوں میں شہادت کی تصویر فرانسیسی ٹی وی چینل ٹو کے رپورٹر نے نشر کی اور پوری دنیا کے زندہ ضمیروں کو ہلا کر رکھ دیا۔
واضح رہے کہ الاقصیٰ انتفاضہ (دوسرا فلسطینی انتفاضہ) کا آغاز 28 ستمبر 2000 کو ہوا اس وقت شروع ہوا جب ایریل شیرون نے بڑی تعداد میں قابض صیہونی فوجیوں کے ساتھ مسجد اقصیٰ پر حملہ کیا۔
شیرون جو کہ اس وقت صیہونی حکومت کی اپوزیشن کے سربراہ تھے، نے دنیا میں مسلمانوں کے قبلہ اول کے علاقے میں اپنی اشتعال انگیز کارروائی کے علاوہ مسجد الاقصی کی صورتحال کے بارے میں اشتعال انگیز بیانات بھی دیے تھے جو بالآخر دوسرے انتفاضے پر منتج ہوئے۔
اعداد و شمار کے مطابق الاقصی انتفاضہ کے دوران 4 ہزار 412 فلسطینی شہید اور 48 ہزار 322 زخمی ہوئے۔ نیز اس انتفاضہ کے دوران 1,69 صہیونی ہلاک اور 4,500 دیگر زخمی ہوئے۔
آپ کا تبصرہ