مہر خبررساں ایجنسی نے المعلومہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ عراقی پارلیمنٹ میں الفتح اتحاد کے نمائندے "محمد کریم" نے تاکید کی ہے کہ عراقی حکومت کی جانب سے بجلی اور ڈالر کے بحران کے حل کے لئے اٹھائے گئے مثبت اقدامات کے بعد امریکہ بغداد کے خلاف انتقامی کاروائی کرنے کا خواہاں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے عراق میں ڈالر کے بحران کو پیچیدہ کرنے کے لیے واشنگٹن کی طرف سے روکاوٹوں کا مشاہدہ کیا۔" یہ ملک عراق کے حالات پر قابو پانے اور اس ملک کے فیصلہ ساز حلقوں میں دراندازی کی کوشش کر رہا ہے۔
محمد کریم نے بیان کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ بغداد اور تہران کے درمیان ایرانی گیس کے عراقی تیل کے ساتھ تبادلے کے معاہدے کے بعد امریکہ ہمارے ملک سے بدلہ لینا چاہتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ امریکی عراق پر اپنے مطالبات مسلط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کے اقدامات کی وجہ سے ملکی منڈیوں میں ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے اور اس کے نتیجے میں اس ملک میں اشیا اور خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
اس سے قبل عراقی سلامتی کے امور کے ماہر عدنان الکنانی نے اس بات پر زور دیا تھا کہ عراق کی بجلی کی ترسیلی لائنوں میں ہونے والے دھماکے اور بغداد میں امریکی سفیر کے الفاظ کے درمیان گہرا تعلق ہے۔
انہوں نے مزید کہا: بصرہ اور صلاح الدین میں بجلی کی ترسیلی لائنوں میں دھماکے ایک ہی وقت میں ہوئے جب کہ اسی دوران بغداد میں امریکی سفیر نے کہا کہ ان کا ملک عراق کی بجلی کے بحران کا مسئلہ حل کر سکتا ہے۔ اس دھماکے کے وقوع پذیر ہونے اور ایک ہی وقت میں امریکی سفیر کے بیان نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ یقیناً فیکٹ فائنڈنگ کمیٹیاں اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہیں۔ تمام علامات غیر معمولی واقعات کی موجودگی کی نشاندہی کرتی ہیں اور اس فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی کارکردگی کو سیاسی دباؤ قبول نہیں چاہیے۔
آپ کا تبصرہ