9 جولائی، 2023، 6:33 PM

یوکرائن کو کلسٹر بم کی فراہمی سے تیسری عالمی جنگ چھڑ سکتی ہے، عرب ذرائع ابلاغ

یوکرائن کو کلسٹر بم کی فراہمی سے تیسری عالمی جنگ چھڑ سکتی ہے، عرب ذرائع ابلاغ

امریکہ آج کلسٹر بم یوکرائن کو دے رہا ہے۔ امریکی عزائم کو نہیں روکا گیا تو کل کیمیائی اور حیاتیاتی بم اور آخری مرحلے میں ایٹم فراہم کرکے تیسری عالمی جنگ کی بنیاد ڈالے گا۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک؛ امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے یوکرائن کو کلسٹر بموں کی فراہمی کا فیصلہ نہ صرف یوکرائن کے محاذ پر روس کے ہاتھوں امریکی شکست کی علامت ہے بلکہ واشنگٹن کی جانب سے تیسری عالمی جنگ کی جانب پیش قدمی بھی ثابت ہوسکتی ہے۔

عرب دنیا کے معروف مبصر عبدالباری عطوان نے روزنامہ رائ الیوم میں لکھا ہے کہ امریکی صدر کی جانب بین الاقوامی طور پر ممنوع کلسٹر بم کی یوکرائن کو فراہمی کا فیصلہ غیر متوقع نہیں تھا بلکہ یہ یوکرائن کو جنگ میں شکست اور روس میں صدر پوٹن کی حکومت کی سرنگونی اور ملک کی تقسیم کے منصوبے میں امریکی ناکامی کی واضح دلیل ہے۔

جوبائیڈن نے گذشتہ روز رسمی طور پر روس کے خلاف حملوں میں اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے روسی فوج کی برتری کو قبول کیا تھا۔ کلسٹر بموں کی فراہمی کی ایک وجہ یہی ہے۔ 

2008 میں امریکہ نے روس اور صہیونی حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت کلسٹر بموں کو غیر قانونی اور ممنوع قرار دینے پر دستخط کئے تھے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق کلسٹر بموں سے متاثر ہونے والوں میں 70 فیصد بچے ہیں۔

بائیڈن نے اس فیصلے کے ذریعے ایک نسل کو قتل کرنے کا آغاز کیا ہے۔ مغربی ذرائع ابلاغ گذشتہ دو سال سے جھوٹی خبروں کے ذریعے روسی فوج کی شکست اور روس کی اندرونی مشکلات اور اقتصادی بحران کا پروپیگنڈا کررہے تھے لیکن حالیہ ایام میں ان خبروں کی حقیقت کھل کر سامنے آگئی۔

دنیا میں شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کا دعوی کرنے والی امریکی فوج نے 2003 میں عراق میں وسیع پیمانے پر کلسٹر بموں کا استعمال کیا تھا جس کی وجہ سے دس لاکھ سے زائد عراقی عام شہری متاثر ہوئے تھے۔ مشرق وسطی کے بعد امریکہ کو یوکرائن اور یورپ کے محاذوں پر بھی شکست کا سامنا ہوگا۔ امریکہ اس وقت اس وحشی درندے کی مانند ہے جو خود کو شکست سے بچانے کے لئے ہر ممکن کوشش کررہا ہے۔ ان حالات میں یورپی ممالک اور امریکی عوام کی ذمہ داری ہے کہ امریکی حکومت کو ایٹمی اور مہلک جنگ شروع کرنے کی پالیسی سے روکیں۔

امریکہ آج کلسٹر بم یوکرائن کو فراہم کررہا ہے۔ یہی سلسلہ جاری رہا تو کل کیمیائی اور حیاتیاتی بم اور آخری مرحلے میں ایٹم فراہم کرکے دنیا میں تیسری جنگ کا سامان تیار کرے گا۔

عرب روزنامہ العربی الجدید نے لکھا ہے کہ یوکرائن نیٹو میں شمولیت کی سر توڑ کوشش کررہا ہے لیکن اس میں کامیابی بہت بعید ہے۔ اگرچہ امریکہ جنگ کے شروع سے اب تک یوکرائن کی مدد کررہا ہے لیکن جوبائیڈن حکومت ایسی شرائط عائد کردے گی جو یوکرائن کے لئے پوری کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ صدر جوبائیڈن نے بھی علی الاعلان کہا ہے کہ فی الحال یوکرائن کا نیٹو میں شامل ہونا بعید ہے۔

روزنامہ القدس العربی نے لکھا ہے کہ جنین میں صہیونی فورسز کو تاریخی شکست ہوئی ہے۔ امریکہ اور یورپ کی طرف سے وسیع امداد اور حمایت کے باوجود فسلطینی مقاومت نے صہیونی فورسز کو ناکوں چنے چبوادیا۔ مغربی کنارے میں طاقت کا توازن مقاومت کے حق میں بدل رہا ہے۔

اخبار سوری الوطن نے لکھا ہے کہ ذرائع کے مطابق امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کرد جنگجووں کو شام سے لے جاکر یوکرائن کی فوج میں شامل کررہا ہے۔ گذشتہ تین مہینوں کے دوران بعض شامی کرد قبائل کے افراد یوکرائن کی جنگ میں شرکت کے لئے گئے ہیں۔ جنگ کے آغاز سے اب تک سی آئی اے کے تعاون سے 2000 کرد افراد یوکرائن جاچکے  ہیں جبکہ عراقی کردستان اور شام کے کرد علاقوں سے رواں سال کے دوران اب تک تقریبا 850 افراد یوکرائن پہنچ گئے  ہیں۔

یمنی اخبار المسیرہ نے سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی پر سویڈن کی مصنوعات پر پابندی کی خبر دیتے ہوئے لکھا ہے کہ انصاراللہ نے قرآن کریم کی بے حرمتی کے خلاف احتجاج کے طور پر سویڈن کی مصنوعات کی یمن میں درامد پر پابندی عائد کردی ہے۔ یمنی وزارت صنعت و تجارت اس حوالے سے سویڈش مصنوعات کی فہرست تیار کررہی ہے۔

شامی اخبار الثورہ نے امریکہ کی جانب سے یوکرائن کو کلسٹر بم فراہم کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی یوکرائن میں روس کے خلاف شکست پر حواس باختہ ہوگئے ہیں۔ اتحادی ممالک روس سے ہونے والی شکست کا بدلہ بے گناہ عوام سے لینا چاہتے ہیں۔

یوکرائن کو کلسٹر بم فراہم کرنے کا مقصد یوکرائن جنگ کو طول دینا اور روس کے لئے مشکلات ایجاد کرنا ہے۔

رونامہ الشرق الاوسط نے لکھا ہے کہ یوکرائن جنگ کو شروع ہوئے 500 دن گزر گئے ہیں۔ اب جنگ کے جدید مرحلے کی تیاری کی جارہی ہے۔ اب تک فریقین کے نقصانات کے بارے میں متضاد دعوے کئے جارہے ہیں۔ تنازعے کا کوئی سیاسی حل نظر نہیں آرہا ہے۔

News ID 1917704

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha