مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، واشنگٹن پوسٹ نے حال ہی میں اپنی رپورٹ میں ویگنر کی حالیہ بغاوت کے بارے میں کچھ تفصیلات بیان کی ہیں۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جون کے وسط میں امریکی خفیہ ایجنسیوں نے اپنی انٹیلی جنس رپوٹوں میں ویگنر فورس کے کمانڈر یوگینی پریگوجین کی روسی وزارت دفاع کے خلاف مسلح کارروائی کرنے کی کوشش کا ذکر کیا تھا۔
یہی وجہ ہے کہ گزشتہ روز بعض امریکی حکام نے اعلان کیا کہ وہ ویگنر کی بغاوت پر حیران نہیں ہوئے۔ بلاشبہ، انہوں نے واضح کیا کہ پریگوجین کے طے شدہ منصوبے کو کس طرح نافذ کرنا ہے اس کا فیصلہ اس وقت تک نہیں کیا گیا جب تک کہ وہ جمعہ اور ہفتہ کو ماسکو کی طرف مارچ نہ کرے۔
اس سلسلے میں ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جو ڈیٹا موجود تھا وہ حکومتی اعلیٰ حکام کو مطلع کرنے کے لیے کافی تھا، کیونکہ یہ واضح تھا کہ کچھ ہو رہا ہے۔ اس بنیاد پر امریکی حکام روس میں ہونے والے واقعات کے لیے تیار تھے۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں یہ دعوی کیا گیا یے کہ "امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کا خیال ہے کہ پیوٹن کو یہ بھی معلوم تھا کہ پریگوجین فوجی کارروائی کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس نے اس منصوبے کو کیوں نہیں روکا اور ویگنرز کو روکنے کے لیے کارروائی کیوں نہیں کی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ویگنر کی فوج ماسکو سے 120 کلومیٹر کے فاصلے پر پہنچ گئی تھی لیکن بیلاروس کے صدر (پیوٹن کے قریبی اتحادی) الیگزینڈر لوکاشینکو اور ویگنر کے کمانڈر کے درمیان ہونے والی گفتگو کے بعد پریگوجین نے ویگنر کی ماسکو کی جانب پیش قدمی کو روک دیا۔
آپ کا تبصرہ