مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بدھ کے روز پارلیمنٹ کے اراکین نے حسینیہ امام خمینی میں رہبر معظم حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
پارلیمنٹ کے ممبران سے خطاب کرتے ہوئے رہبر معظم نے کہا کہ موجودہ پارلیمنٹ انقلابی ہے اس بیان کو تین سال بھی تکرار کرتا ہوں۔ نظام ایک جسم کی مانند ہے جو کئی اعضا سے مل کر تشکیل پاتا ہے۔ اگر اس نظام کے ستون اور اراکین ایک دوسرے کی تکمیل میں مدد نہ دیں تو نظام ناکارہ ہوجاتا ہے۔ ہمیں باہمی تعاون پر توجہ دینا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کے نمائندے فخر کے ساتھ اس کے رکن بنے ہیں۔ سربلندی کے ساتھ سبکدوش ہوجائیں۔ اس سال کے نعرے کو عمل جامہ پہنانا اور زیرالتوا منصوبوں کی تکمیل موجودہ پارلیمانی نمائندوں کے ذمہ داری ہے۔ پارلیمانی آخری سال کمی بیشی کو پورا کرنے میں نکل جاتا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے خرمشہر کی یادگار فتح کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ کسی معجزے سے کم نہیں تھا۔ اس زمانے میں ثالثی کے لئے آنے والے لوگ ہماری اس فتح سے حیرت زدہ ہوگئے۔ اس فتح سے انسان کی آنکھیں خیرہ ہوجاتی ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ خرمشہر کی فتح سے زیادہ بیت المقدس آپریشن اہم تھا کیونکہ اس آپریشن کے سلسلے میں خرمشہر فتح ہوا تھا۔ بیت المقدس آپریشن کی روداد، جنگی تکنیک اور شہدا کی فداکاری کے واقعات کو یونیورسٹیوں میں جنگی موضوعات میں شامل کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ آج پارلیمنٹ کے نمائندے سکون اور اطمینان کے ساتھ اپنے انتخابی حلقوں میں جاکر مہم چلاتے ہیں۔ عوام ان پر اعتبار کرکے اپنا ووٹ دیتے ہیں اور منتخب ہوکر پارلیمنٹ میں آتے ہیں۔ یہ سب ان کی فداکاری اور شہدا کی جانثاری کی مرہون منت ہے۔
رہبر معظم نے کہا کہ آپ نے پارلیمنٹ میں بعض قوانین بناکر ملک کی خدمت کی ہے جوکہ قابل تحسین ہے۔ ملکی آبادی کے حوالے سے پاس ہونے والا بل ملک کے مایہ حیات ہے۔ ہمارے کہنے اور آپ کے قانون میں فرق ہے۔ ہمارا بولنا نصیحت کی حٰیثیت رکھتا ہے جبکہ آپ کا قانون نافذ ہوتا ہے اور اس کی پیروی لازم ہے۔ قانون واضح ہونا چاہئے۔ ماہرین کی موجودگی میں مضبوط بنیادوں پر قانون سازی ہو تو دوبارہ ترمیم اور نظرثانی کی ضرورت نہیں رہتی ہے۔
انہوں نے قانون کی دوسری خصوصیت کے بارے میں کہا کہ اگرچہ قانون میں تجدید لازمی ہے لیکن بار بار تبصرہ اور ذیلی شق لگانا قانون کی کمزوری ہے۔ قانون میں تضاد ہو تو عمل ممکن نہیں ہوتا ہے اور غلط استفادہ کرنے کا موقع ملتا ہے۔ قانون شکن افراد اسی موقع کی تلاش میں رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنی ذاتی اطلاعات کی بنیاد پر پہلے روز ہی کہا تھا کہ موجودہ پارلیمنٹ انقلابی ممبران سے تشکیل پائی ہے۔ آج تین سال بعد میں اپنی بات پر قائم ہوں کہ یہ پارلیمنٹ انقلابی، تعلیم یافتہ، جوان اور محنتی ارکان پر مشتمل ہے۔ اس پارلیمنٹ کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ ملک کی مشکلات کو کھوج لگایا ہے اور اسی کے مطابق قانون سازی کی ہے۔ اب تک پاس ہونے والے قوانین اور مجوزہ قوانین سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ قوانین ملکی مشکلات اور ضروریات کے مطابق بنائے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان قوانین کا مقصد کرپشن کی روک تھام، قوانین کا یکساں اجراء اور روزگار کے مواقع کی فراہمی اور دیگر اقتصادی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔ اس پارلیمنٹ کی ایک اور نمایاں خصوصیت جس پر میں اصرار بھی کرتا ہے اس کی سادہ زیستی ہے۔ مجھ تک پہنچنے والی اطلاعات کے مطابق اس موجودہ پارلیمنٹ نے اشرافی گری سے گریز کیا ہے۔ اراکین پارلیمنٹ کا عوام سے سلوک متکبرانہ یا بے اعتنائی پر مبنی نہیں ہے۔ یہ بہت اچھی عادت ہے اس کی حفاظت کریں۔ لوگوں کے ساتھ نشست و برخاست، تواضع اور ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار اور ان کی باتوں کو غور سے سننے کی عادت اپنائیے البتہ لوگوں کی بات سننے اور ان کے ساتھ وعدہ کرنے میں فرق ہے۔
mehrnews.com/x32d3Q
آپ کا تبصرہ