22 مارچ، 2023، 2:28 PM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ؛

"شیخ اسماعیل سے ثاقب اکبر نقوی تک" عالم اسلام کے وہ رہنما جو 1401 میں امر ہو گئے

"شیخ اسماعیل سے ثاقب اکبر نقوی تک" عالم اسلام کے وہ رہنما جو 1401 میں امر ہو گئے

گذشتہ شمسی سال1401ء میں دنیا بھر سے ایسی اہم شخصیات اور مفکرین رخصت ہوئے کہ جن کی خلاء شاید ہی کبھی پُر ہو سکے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شعبان محمد اسماعیل قرآنی شعبہ کے مشہور و معروف مفکر اور محقق نیز مصر کی الازہر یونیورسٹی کے عظیم پروفیسر 18 جون 2022 کو اس دار فانی کو وداع کر گئے۔

مصر کے ممتاز قاری قرآن و محقق محمد اسماعیل

محمد اسماعیل، جو مصر میں قرآن کے ممتاز قاریوں میں سے ایک تھے، 1939 میں مصر کے شرقیہ نامی صوبہ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نےحفظ کل قرآن کے ساتھ ساتھ الازہر قرائت کالج سے قراءت اور قرآنی علوم کے شعبہ میں بھی مہارت حاصل کی۔ اس کے بعد محمد اسماعیل نے الازہر شریعہ کالج سے اسلامی اور عربی علوم میں اعلیٰ سند حاصل کی، اور پھر اسی یونیورسٹی سے شعبہ اصول فقہ میں ماسٹر اور ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔

"شیخ اسماعیل سے ثاقب اکبر نقوی تک" عالم اسلام کے وہ رہنما جو 1401 میں امر ہو گئے

اس کے بعد انہوں نے الازہر سے منسلک اداروں میں تجوید اور قرائات قرآن کے استاد کی حیثیت سے اپنے فرائض کو انجام دیا۔ اس کے بعد الازہر  یونیورسٹی کے اسلامک اینڈ عربی اسٹڈیز کے شعبہ میں اعلی تعلیم حاصل کی  یہاں تک کہ وہ پروفیسر کے عہدے پر فائز ہوئے نیز شریعت اسلام شعبہ کے سربراہ بن گئے۔ انہیں سعودی عرب، سوڈان اور قطر کی کچھ اسلامی یونیورسٹیوں نے بھی تعاون کی دعوت دی تھی۔ محمد اسماعیل الازہر اسلامک ریسرچ فورم کی نظر ثانی کی کمیٹی نیز مصر کی سپریم کونسل آف اسلامک افیئرز کی اسلامی فقہ کمیٹی کے رکن تھے۔

«مع القرآن الکریم فی رسمه وضبطه» اور «أحکام تلاوته و علوم القرآن نشأته وأطوار» جیسی دو عظیم کتابوں کی تصنیف کا سہرا بھی آپ ہی کے سر ہے۔ 

جاپانی قاری اور مترجم 

قاری قرآن کریم اور کئی شیعہ آثار کو جاپانی زبان میں ترجمہ کرنے والی میگومی شیمادا طویل عرصہ علالت کے بعد 18 جون کو ٹوکیو کے ایک ہسپتال میں انتقال کر گئیں۔ آپ قاری قرآن مجید ہونے کے ساتھ ساتھ اہل بیت (ع) کے محبوں اور پیروکاروں میں سے تھیں۔ آپ نے اپنی زندگی میں بہت سی شیعہ کتابوں کا ترجمہ کیا۔ 

"شیخ اسماعیل سے ثاقب اکبر نقوی تک" عالم اسلام کے وہ رہنما جو 1401 میں امر ہو گئے

شیخ یوسف القرضاوی

ورلڈ یونین آف مسلم اسکالرز کے سابق صدر شیخ یوسف القرضاوی 26 ستمبر 2022 کو 96 سال کی عمر میں اس دار فانی کو وداع کر گئے۔ 

یوسف عبداللہ القرضاوی 1926 میں مصر کے مغربی صوبے الکبرائی کے نواحی علاقے میں واقع ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ دو سال کی عمر میں والد کے گزر جانے کے بعد آپ کی کفالت س سرپرستی آپ کے چچا نے کی۔ آپ پانچ سال کی عمر میں حفظ قرآن پاک کے لیے مدرسہ چلے گئے نیز سات سال کی عمر میں پرائمری اسکول میں داخل ہوئے۔ آپ نے اپنی زندگی کے 10 سال مکمل ہونے سے پہلے ہی پورا قرآن پاک حفظ کرلیا تھا نیز قرآن پاک کی اچھی تلاوت کے سبب سب گاؤں والے انھیں استاد یوسف کہہ کر پکارتے تھے۔ 

بارہ سال کی عمر میں آپ نے ابتدائی تعلیم مکمل کی۔ سیکنڈری تعلیم کے لئے طنطہ نامی شہر میں، دینی تعلیم کے مقدماتی اور اعلی درجہ کے کورسز میں شرکت کی اور اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے قاہرہ چلے گئے وہاں مذہبی اصول شعبہ میں داخلہ لیا، اور 1952 میں ممتاز پوزیشن کے ساتھ بیچلر کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد عربی زبان کی فیکلٹی سے سیکرٹریل اسٹڈیز میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ 

1957 میں وہ عرب کمیونٹی سے منسلک عربی لینگویج ریسرچ اینڈ اسٹڈیز نامی انسٹی ٹیوٹ میں داخل ہوئے اور عربی زبان و ادب میں اعلیٰ سند حاصل کی۔ اسی دوران فیکلٹی آف پرنسپل آف ریلیجن میں ڈاکٹریٹ کا تین سالہ کورس بھی نمایاں کامیابی سے مکمل کیا۔ 

1951 میں وہ تبلیغ و تدریس کے سلسلے میں مصر کی وزارت اوقاف کے مذہبی امور کے انچارج اور مساجد کی نگرانی اور انجمن ائمہ جماعت کی ادارت کے ذمہ دار رہے، اور 1959 میں انہوں نے الازہر اسلامک کلچر ڈیپارٹمنٹ میں پریس اور اشاعتوں کے نگران اعلی کے عہدی پر فائز ہوئے۔ آپ نے اخبارات وغیرہ کے ذریعے اسلام کے بارے میں اٹھنے والے سوالات اور شبہات کا جواب دیا اور شعبہ دعوت و ارشاد کے آرٹ آفس کی منصوبہ بندی میں بھی بھرپور حصہ لیا۔ 

"شیخ اسماعیل سے ثاقب اکبر نقوی تک" عالم اسلام کے وہ رہنما جو 1401 میں امر ہو گئے

قرضاوی جامعہ الازہر کی فیکلٹی آف پرنسپلز آف ریلیجن اور دیگر فیکلٹیز میں اسلامی تحریک طلبہ کی انجمن کے انچارج تھے، اور برطانوی استعمار کے خلاف نہر سویز کی جنگ میں الازہر کے طلبہ کی ٹیموں کے کمانڈ اسٹاف کے رکن تھے۔ 1949 فاروقی دور حکومت میں آپ کو قید کیا گیا نیز 1954 اور 1962 میں جمال عبدالناصر کے دور میں بھی قید رہے۔

الازہر یونیورسٹی کے پروفیسر

الازہر یونیورسٹی کے پروفیسر شیخ اسامہ عبدالعظیم کہ جنہوں نے قرآن پاک سے محبت اور خدا کی کتاب کی آیات کو حفظ کرنے پر مبنی تعلیمی نظام کی تشکیل پر زور دیا، نے 3 اکتوبر اس دار فانی کو الوداع کہا۔ شیخ اسامہ عبدالعظیم 1948 میں پیدا ہوئے اور 74 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ان کی موت کی وجہ کا ابھی تک سرکاری طور پر اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

انہوں نے الازہر فیکلٹی آف تھیالوجی سے اصول فقہ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اور اس شعبے میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد الازہر یونیورسٹی کی ٹیکنیکل فیکلٹی میں منسلک ہوگئے اور 1976 میں مکینیکل انجینئرنگ میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ 

عباس انصاری

کشمیر کے شیعہ رہنماؤں اور اس خطے کے آزادی پسندوں میں سے ایک عباس انصاری نے طویل علالت کے بعد 24 اکتوبر کو سری نگر میں  دعوت حق کو لبیک کہا۔ وہ جموں کشمیر مسلم لیگ آف انڈیا کے بانی اور صدر تھے۔

"شیخ اسماعیل سے ثاقب اکبر نقوی تک" عالم اسلام کے وہ رہنما جو 1401 میں امر ہو گئے

جمہوریہ تیونس کے مفتی اعظم 

جمہوریہ تیونس کے مفتی اعظم عثمان بطخ 3 نومبر کو 81 سال کی عمر میں طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔ عثمان بطخ 17 اپریل 1941 کو تیونس میں پیدا ہوئے اور انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم تیونس کے عرب فرانسیسی پرائمری اسکول سے مکمل کی اور ساتھ ہی ساتھ جامع مسجد صاحب الطابع سے مذہبی علوم کی تعلیم حاصل کی۔ 
اس کے بعد انہوں نے ابن خلدون سیکنڈری اسکول میں اپنی تعلیم جاری رکھی اور اعلیٰ تعلیم کیلئے تیونس کے ہائی اسکول آف لاء کا رخ کیا، وہاں سے شعبہ قانون میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی اور پھر تیونس کی نچلی عدالت میں جج کے عہدے پر فائز ہوئے۔

"شیخ اسماعیل سے ثاقب اکبر نقوی تک" عالم اسلام کے وہ رہنما جو 1401 میں امر ہو گئے

تیونس کے مفتی اعظم نے شریعت اور مذہبی اصولوں کی فیکلٹی میں اپنی تعلیم جاری رکھی اور شریعت کے شعبے میں گریجویشن کیا نیز اسی فیکلٹی میں تقابلی فقہ اور مذہبی پالیسیوں کا مطالعہ کیا۔ 

دارالعلوم کراچی کے صدر

مشہور عالم دین اور دارالعلوم کراچی کے سربراہ مفتی رفیع عثمانی 27 نومبر کو 86 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ رفیع عثمانی 1936 میں دیوبند میں پیدا ہوئے اور اسلام اور مذہبی علوم کے حوالے سے بہت سی کتابوں کے مصنف تھے۔ ان کا شمار پاکستان کے ممتاز علماء میں ہوتا ہے۔ مولانا رفیع کے والد محمد شفیع دیوبندی دارالعلوم دیوبند کے مفتی اعظم اور تحریک پاکستان کے علمبرداروں میں سے ایک اور دارالعلوم کراچی کے بانی تھے۔ 

"شیخ اسماعیل سے ثاقب اکبر نقوی تک" عالم اسلام کے وہ رہنما جو 1401 میں امر ہو گئے

علامہ سید نسیم عطاوی

علامہ سید نسیم عطوی، جو لبنان کے علماء اور کئی مدارس کے بانیوں میں سے ایک تھے، 6 جنوری کو بیروت میں انتقال کر گئے۔ علامہ عطاوی آیت اللہ خوئی کے شاگردوں میں سے تھے اور لبنان میں تین بڑے مدارس کے بانی بھی تھے۔

"شیخ اسماعیل سے ثاقب اکبر نقوی تک" عالم اسلام کے وہ رہنما جو 1401 میں امر ہو گئے

محمد مختار

محمد مختار ولد ابھا، موریطانیہ کی ممتاز ترین سائنسی شخصیات میں سے ایک، اس ملک کی جدید "شنقیط" یونیورسٹی کے صدر اور نئے موریطانیہ کے بانی کے علمبرداروں میں سے ایک تھے۔ آپ اسلامی ثقافت کی تعلیم اور نشر اشاعت میں اپنی انتھک محنتوں کے بعد 22 جنوری 2023 کو 99 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ آپ 1924 میں موریطانیہ کے جنوب میں واقع صوبہ بوٹلیمیٹ میں پیدا ہوئے اور ایک سائنسی گھرانے میں پرورش پائی۔ 

موریطانیہ کے اس عظیم اسکالر نے علوم دین سیکھنے اور حفظ قرآن کے بعد مراکش کے شہر رباط کی "محمد خامس" یونیورسٹی سے عربی ادب اور تہذیب میں اعلی درجہ کی سند حاصل کی۔ انہوں نے سوربون یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے "موریطانیہ میں اسلامی شرعی ادب کی تاریخ" کو اپنے پی ایچ ڈی کے تھیسز کا موضوع قرار دیا۔ محمد مختار ولد ابھا نے موریطانیہ میں اسلامی تعلیم کے پہلے اسکول کے قیام میں اہم کردار ادا کیا آپ کا شمار اس ملک میں عربی زبان اور اسلامی ثقافت کے اولین علمبرداروں میں ہوتا ہے۔ 

"شیخ اسماعیل سے ثاقب اکبر نقوی تک" عالم اسلام کے وہ رہنما جو 1401 میں امر ہو گئے

انہوں نے قرآن کا فرانسیسی زبان میں ترجمہ کیا اور ان کا ترجمہ قرآن کے بہترین تراجم میں سے ایک ہے۔ اس کے علاوہ، قرآنی علوم، حدیث، سیرت، فقہ، اصول دین، زبان و شاعری کے میدان میں تقریباً 50 کتابوں کے تصنیف و تالیف کی۔ (مشرق و مغرب میں تاریخ قرائات قرآن) اور (فی موکب السیرة النبویة) نامی کتابوں کی تصنیف آپ کے عظیم کارناموں میں شمار ہوتی ہیں۔

پاکستانی مفکر مرحوم

ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے نائب صدر اور البصیرہ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اسلام آباد کے سربراہ سید ثاقب اکبر 3 مارچ کو انتقال کرگئے، وہ جدید اسلامی تہذیب و تمدن نیز اتحاد کے نظریہ کو فروغ دینے والے پاکستانی سرگرم مفکرین میں سے ایک تھے۔ اس پاکستانی مرحوم مفکر نے مختلف شعبوں بالخصوص اتحاد اور جدید اسلامی تہذیب کے میدان میں بہت سی فارسی کتابوں کا اردو زبان میں ترجمہ کیا جو ترجمہ اور طباعت کے میدان میں ناقابل فراموش ہے۔ سید ثاقب اکبر کا شمار پاکستان کی ان ممتاز سماجی اور دینی شخصیات میں ہوتا ہے جنہوں نے متعدد کانفرنسیں منعقد کیں، خاص طور پر قدس اور فلسطین کے حوالے سے اہم کردار ادا کیا۔

"شیخ اسماعیل سے ثاقب اکبر نقوی تک" عالم اسلام کے وہ رہنما جو 1401 میں امر ہو گئے

News ID 1915432

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha