مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے بیلجیئم کے وزیر اعظم الیگزینڈر ڈی کرو کی ٹیلیفون کال کا جواب دیتے ہوئے زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران یورپ سمیت باقی دنیا کے ساتھ اچھے اور تعمیری تعلقات کو برقرار رکھنے اور فروغ دینے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یورپی ملکوں کے علاقوں کو ایرانی قوم کے مفادات کے خلاف سازش اور خطرات کا ذریعہ نہیں بننا چاہیے۔
در ایں اثنا انھوں نے یورپی حکومتوں سمیت غیر ملکی حکومتوں کو خبردار کیا کہ ایران مخالف گروہوں کی طرف سے پھیلائی جانے والی غلط اور گمراہ کن معلومات کے زیر اثر آنے سے گریز کریں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں اور آلہ کار گروہوں کی غلط اور گمراہ کن اطلاعات کے زیر اثر کسی حکومت نے محاذ آرائی کا راستہ اختیار کیا تو اسے نقصان اٹھانا پڑے گا۔
خیال رہے کہ ایرانی صدر کا اشارہ ایران مخالف دہشت گرد گروہوں جیسے کہ مجاہدینِ خلق آرگنائزیشن (MKO) کی طرف سے دہائیوں سے جاری شیطانی اور غلط معلومات کی مہموں کی طرف تھا۔
یاد رہے کہ یورپی یونین نے دہشت گرد تنظیموں کی اپنی فہرست سے ایم کے او کا نام نکال دیا ہے اور اس کے سرغنہ اور اراکین کو پورے براعظم میں آزادانہ گھومنے پھرنے اور وہاں بڑی بڑی کانفرنسیں کرنے کی اجازت دی ہے جبکہ یہ دہشت گرد گروپ اور اس کی کارروائیاں 1979 میں ایران کے اسلامی انقلاب کے بعد سے ہزاروں ایرانیوں کے قتل کے ذمہ دار ہیں۔
آیت اللہ رئیسی نے بعض یورپی ممالک کی جانب سے اسلامو فوبک سرگرمیوں کے لیے تعاون کی فراہمی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
کئی یورپی ممالک پر الزام ہے کہ وہ اپنی مسلم کمیونٹیز کو منظم طریقے سے دبانے اور ابراہیمی مذہب کے خلاف توہین آمیز سرگرمیوں کو برداشت کر کے "ریاست کے زیر سرپرستی" اسلامو فوبیا کو فروغ دیتے ہیں۔
ایرانی صدر نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ دوسروں کے ساتھ مسائل کو باہمی تعاون پر مبنی نقطہ نظر کے ذریعے حل کرنے کی طرف مائل ہے، البتہ اس شرط پر کہ دوسرا فریق بھی اس طرح کا طریقہ اختیار کرے۔
بیلجیئم کے وزیر اعظم نے اپنی طرف سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی اہم ترقی پر زور دیا کیونکہ ان کے سفارتی تعلقات کی 130 سالہ تاریخ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیلجیئم نے ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ہمیشہ بات چیت کے راستے کا انتخاب کیا ہے اور مختلف مسائل کو افہام و تفہیم اور تعاون پر مبنی نقطہ نظر کے ذریعے حل کرنے کی طرف مائل رہا ہے۔
آپ کا تبصرہ