مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، احمد امیرآبادی فراہانی نے آج (اتوار 2 فروری) کے اجلاس میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے خلاف یورپی پارلیمنٹ کے مذموم اقدام کے خلاف کی مذمتی قرارداد پیش کی اور پارلیمنٹ کے نمائندوں کا بیان پڑھ کر سنایا۔
بیان کا متن حسب ذیل ہے:
یورپی پارلیمنٹ نے 29 جنوری 2023 کو ایک غیر دانشمندانہ اقدام کے تحت فسادیوں اور ایران مخالف تحریکوں کی حمایت میں ایک قرارداد کے ذریعے یورپی کونسل سے مطالبہ کیاہے کہ وہ ہمارے ملک عزیز کے حکام کو پابندیوں کی فہرست میں شامل کرے اور اس کونسل سے یہ بھی مطالبہ کیاہےکہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی اور بسیج مستصعفین کو اس یونین کے دہشت گرد گروپوں کی فہرست میں شامل کیا جائے۔
ہم ایران کی عظیم قوم کے نمائندے یورپی پارلیمنٹ کے اس فیصلے کو غلط معلومات، غلط فیصلوں اور سیاسی اور ایران مخالف مقاصد سے متاثر سمجھتے ہیں۔ ہم اس قرارداد کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔
واضح ہے کہ اب جب کہ ایران کے مخالفین ملک کو غیر محفوظ بنانے کے منصوبے میں ناکام ہوچکے ہیں، ان بے بنیاد اقدامات سے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف سیاسی اور میڈیا دباؤ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔ تاہم یہ بات ناقابل تردید ہے کہ ایرانی عوام میں اس نظام کی قبولیت کی بنیادیں مضبوط ہیں اور یہ دباؤ انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتا۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی اور بسیج مستصعفین ایرانی عوام کے دلوں سے جنم لینے والا ادارہ ہے جس نے قومی مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے مغربی ایشیائی خطے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دیرپا اور ناقابل تردید کردار ادا کیا ہے اور ایرانی عوام کے دل شہید جنرل قاسم سلیمانی نے اپنی جان قربان کرکے خطے کے لوگوں کی سلامتی اور عزت کو خطرے سے بچایا۔
ملک کے ایسے ادارے پر دہشت گردی کا الزام لگا کر پیش کرنا کہ جو ایرانی وطن اور ریاست کے اقتدار و حاکمیت اور دفاع کا رکن ہے، نہ صرف یہ کہ دوسرے ملکوں کے امور میں عدم مداخلت اور حکومتوں کے اقتدار و حاکمیت کے احترام کے اصول سمیت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ ایک اشتعال انگیز اور خطرناک اقدام ہے۔ بلا تردید اسے اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے فیصلہ کن رد عمل کا سامنا کرنا ہوگا، جس کے منفی اثرات یورپی یونین اور یورپی ممالک سے جڑے ہوئے عسکری اداروں کو اپنی لپیٹ میں لیں گے۔ پارلیمنٹ نے اس حوالے سے انتہائی دقیق قانون سازی کر کے اسے لاگو کیا ہے۔
یورپی پارلیمنٹ کی قرارداد میں بین الاقوامی قوانین کے اصولوں کی خلاف ورزی نے ایک بار پھر اس ادارے کی ایران مخالف روش اور بین الاقوامی قانون کے معیارات کے نفاذ میں ان کے دوہرے معیار کی تاثیر کو ظاہر کیا ہے اور ایرانی قوم کی باطل سے نفرت کو ظاہر کیا ہے۔ اخلاقیات اور سفارت کاری کے دعویدار اور اگر اس کی دفعات یورپ کی کونسل سے منظور ہوتی ہیں یا یورپی ممالک کے ذریعے لاگو ہوتی ہیں، تو اس کے منفی نتائج اس جاہلانہ اقدام کے بانیوں پر عائد ہوں گے۔
آپ کا تبصرہ