مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اقوام متحدہ میں کیوبا کے مستقل مندوب "پیڈرو لوئس پیڈرسن کیوسٹا" نے فلسطینی سرزمین پر صہیونی حکومت کے غاصبانہ قبضے کو ختم کرنے میں سلامتی کونسل کی نااہلی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس قبضے کو پچھلی صدی میں کسی بھی قوم کے خلاف سب سے بڑی جارحیت قرار دیا۔
رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے سلامتی کونسل کے تین ماہ تک جاری رہنے والے اجلاس کے دوران پیڈرسن نے مسئلہ فلسطین کے جامع، منصفانہ اور پائیدار حل میں واشنگٹن کی پالیسی کو رکاوٹ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی اور کہا کہ امریکہ کی پالیسیوں میں ہمیشہ سے اسرائیل کو استثنیٰ دیا جاتا رہا ہے۔
کیوبا کے سفیر نے بین الاقوامی امن اور سلامتی کو نقصان پہنچانے والے دوہری اور ڈوغلی پالیسی اور سیاسی کھیل کی بھی مذمت کی۔ انہوں نے خاص طور پر امریکہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ خود کو اقوام متحدہ کے چارٹر، امن و سلامتی کے اصولوں کا محافظ قرار دیتا ہے اور ساتھ ہی ان گھناؤنے جرائم کی پردہ پوشی کرتا ہے جو اسرائیل ہر روز فلسطینی عوام کے خلاف کرتا ہے۔
انہوں نے تاکید کی کہ عالمی برادری دہائیوں سے فلسطین پر اسرائیل کے ناجائز قبضے کے خاتمے کا مطالبہ کر رہی ہے، تاہم زمینی صورتحال بدستور خراب ہوتی جارہی ہے اور اسرائیل مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بستیوں کی توسیع اور تعمیر کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
پیڈرسن نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے دو ریاستی حل کے لیے کیوبا کی حمایت پر زور دیا جو فلسطینی عوام کو اپنے حق خود ارادیت کا استعمال کرنے اور مشرقی بیت المقدس کے دارالحکومت کے ساتھ 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے اندر ایک خود مختار ریاست قائم کرنے کی اجازت دیتا ہے اور پناہ گزینوں کے اپنی زمینوں پر واپسی کا حق محفوظ رہے۔
کیوبا کے اس سینئر سفارت کار نے شام کے گولان اور تمام مقبوضہ عرب علاقوں سے قابض اسرائیلی حکومت کے مکمل اور غیر مشروط انخلاء کے لیے اپنے ملک کی پالیسی کو دہرایا اور مشرق وسطیٰ میں خود مختار ممالک کے خلاف امریکہ کی طرف سے عائد کی گئی من مانی اور غیر قانونی پابندیوں کو فوری اور غیر مشروط طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
اقوام متحدہ میں کیوبا کے سفیر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ ہفتے صدر میگوئل ڈیاز کینل نے اس بات پر زور دیا تھا کہ صہیونی حکومت کی مسلسل جارحیت سے مشرق وسطیٰ کے امن اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرہ ہے۔
آپ کا تبصرہ