مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن گوجرنوالہ کے زیر اہتمام تعمیر وطن کنونشن سے خطاب کیا۔ انہوں نے ”مکتبِ تشیع کا تربیتی نظام“ کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانی خدا کی طرف سے عطا کردہ بہترین نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے۔ نوجوانی عمر کا وہ دور ہے کہ جس میں انسان اپنی توانائی اور روح کی پاکیزگی کے حوالہ سے ہر وہ کام انجام دے سکتا ہے جس کے ذریعہ اس کی رسائی انسانیت کے اعلی ترین مقام تک ہوتی ہے۔ اپنی خلقت کے مقصد کو سمجھنے اور زندگی کے اہداف کو معین کرنے کے لئے انسان کا تربیتی عمل سے گزرنا ضروری ہے اور تشیع وہ واحد مکتب ہے جو اس سلسلہ میں بنی نوع انسان کی رہنمائی کرتا ہے۔ مکتبِ تشیع محض فرقہ نہیں، اصل اسلام ہے۔ اللہ کی طرف سے متعارف کردہ دین اسی مکتب میں جلوہ گر ہے۔ باقی مکاتبِ فکر میں تبدیلیاں ہوتی رہی ہیں لیکن تشیع نے دین اسلام کو اس کی اصل شکل میں محفوظ رکھا اور اسی انداز سے آگے بڑھایا جس طرح خدا کی مشیت تھی۔ تشیع چند خشک اعمال و افعال کا مجموعہ نہیں، یہ مکتب تمام بنی نوع انسان کو مخاطب کرتے ہوئے اس کی نجات کا پیغام دیتا ہے۔ دیگر مکاتبِ فکر کی نسبت تشیع قرآن کی ترجمانی کرتے ہوئے بنی نوع بشر کو ایک ایسے صالح معاشرہ کی تشکیل کی نوید دیتا ہے، جس پر حکومت کا اختیار اللہ کی اس حجت کے پاس ہے جسے ہم سب مہدی آخر الزماںؑ کے نام سے جانتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن برگزیدہ ہستیوں نے مکتبِ تشیع کی ترجمانی کی، ان کی سیرت بنی نوع بشر کے لئے نمونہ عمل ہے۔ اہل بیت علیہم السلام کی روش، اللہ کی روش تھی۔ یعنی بدترین دشمن کو بھی سنبھلنے کا موقع دینا اور سزا دینے میں جلد بازی نہ کرنا، توبہ کرنے اور خدا کی طرف لوٹنے کی مہلت دینا تاکہ وہ نجات حاصل کر سکے۔ علیؑ و آل علیؑ خدا کی رحمتِ بیکراں کا مظہر اور زمین پر انسانوں تک پہنچنے والے فیض کا وسیلہ ہیں۔ ان کے تربیت یافتہ افراد مالک اشتر اور حبیب ابن مظاہر بنے۔ اول سے لے کر آخر تک تمام آئمہ معصومین علیہم السلام نے اپنے عمل سےثابت کیا کہ وہ اللہ کی رحمت کا بہترین مظہر ہیں۔ مکتب اہل بیت علیہم السلام عالمِ انسانیت کی ہدایت، اسے ظلم سے نجات دلانے اور ایک ایسے نظام میں پرونے کے لئے آیا ہے جس کے نتیجہ میں عدل و انصاف کا بول بالا ہو اور انسان تربیت کے تمام مراحل طے کرتے ہوئے اس مقام تک پہنچ جائے کہ وہ دوسروں کے لئے ایثار کرنے کو ہمہ وقت آمادہ ہو۔ یہی آئمہ اطہارؑ کی سیرت رہی، زمانے بدلے لیکن کوئی ان ہستیوں کی روش کو نہ بدل سکا۔ آئمہ معصومینؑ اسی سیرت پر ہماری تربیت کےذمہ دار ہیں۔
پاکستانی ممتاز عالم دین نے کہا کہ نوجوانی خدا کی طرف سے عطا کردہ بہترین نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے۔ نوجوانی عمر کا وہ دور ہے کہ جس میں انسان اپنی توانائی اور روح کی پاکیزگی کے حوالہ سے ہر وہ کام انجام دے سکتا ہے جس کے ذریعہ اس کی رسائی انسانیت کے اعلی ترین مقام تک ہوتی ہے۔
News ID 1913275
آپ کا تبصرہ