مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ حکومت نے 7 ماہ میں عالمی سطح پر پاکستان کا کوئی سفارتی فائدہ نہیں کروایا، میں کسی سے لڑائی نہیں بلکہ امریکا سے بھی ہندوستان والی خارجہ پالیسی چاہتا ہوں۔ لاہور سے بذریعہ ویڈیو لنک کھاریاں میں لانگ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے دورِ حکومت میں چار لانگ مارچ ہوئے کیا وہ غیر جمہوری تھے؟ انہوں نے لانگ مارچ این آر او لینے کیلیے کیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ کہہ رہے ہیں مارچ آہستہ چل رہا ہے، میرے اوپر حملے کے بعد مارچ کو آہستہ تو ہونا ہی تھا۔
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ انہیں ای سی ایل میں نام شامل کرنے کا خوف ہے جبکہ میری پیش کش کے باوجود ای سی ایل میں نام نہیں ڈالتے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کا پیسہ، شاپنگ علاج سب کچھ بیرون ملک میں ہوتا ہے جبکہ میرا سب کچھ پاکستان میں ہی ہے۔حکومتی کارکردگی پر عمران خان نے کہا کہ 7 ماہ میں انڈسٹریز صنعتیں سب بند ہوگئیں، ہر پاکستانی پریشان ہے، موجودہ حکومت نے تین ماہ میں اُس سے زیادہ قرض لے لیا جتنا ہم نے 9 ماہ میں لیا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ لانگ مارچ کا مقصد قوم کو جگانا ہے، نوجوانوں کو اگر ہم نے آئینی طریقے سے احتجاج کا طریقہ نہ سکھایا تو یہ ملک سری لنکا بن جائے گا، شکر کریں ہم لانگ مارچ اور آئین کے درمیان میں رہتے ہوئے عوام کا غصہ پچھلے سات ماہ سے اس طرح سے لے کر جارہے ہیں اور وہ اب پُرامن احتجاج کررہے ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے حکومت کی جانب سے پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کے الزام کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’انہوں نے 7 ماہ میں عالمی سطح پر پاکستان کا کوئی فائدہ نہیں کروایا، مجھے انگلینڈ کے دورے کی دو بار دعوت ملی جبکہ میرے بچے بھی وہاں تھے، مگر میرے ملک کا فائدہ نہیں تھا اس لیے پیش کش کو مسترد کردیا‘۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’میں کسی سے لڑائی نہیں بلکہ آزاد خارجہ پالیسی چاہتا تھا، ایسی پالیسی جو پاکستان اور پاکستانیوں کے مفاد میں ہو، ہم امریکا سے ہندوستان والی خارجہ پالیسی چاہتے ہیں‘۔
عمران خان نے ایک بار پھر کہا کہ ملک کے تمام مسائل کا حل صاف اور شفاف الیکشن ہیں جبکہ لندن میں بیٹھا شخص اس حمایت میں نہیں کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اگر انتخابات ہوئے تو پی ڈی ایم کو شکست ہوگی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے معزز ججز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں انصاف نہیں مل رہا، قوم وزیراعظم کو نہیں بلکہ سپریم کورٹ کو جانتی ہے، آپ کو ارشد شریف کے معاملے میں انصاف فراہم کرنا ہوگا۔
آپ کا تبصرہ