مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہے کہ پاکستان کے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بلوچستان کے ضلع صحبت پور کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔
اس دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صحبت پور سیلاب سے بہت متاثر ہوا، وہاں مواصلاتی نظام،فصلیں ،مکانات اور سڑکیں تباہ ہوگئیں، پانی کی وجہ سے وبائی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں، ہیلی کاپٹر سے جائزہ لیا، وہاں ہر جگہ پانی ہے، سیلاب کی تباہ کاریوں نے ہر شخص کی آنکھیں کھول دی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت نے 70 ارب روپے کی خطیر رقم متاثرین کے لیے مختص کیے، اب تک 24 ارب رو پے متاثرین سیلاب میں تقسیم کیے جاچکےہیں، متاثرین میں 100فیصد رقم کی تقسیم میں تاخیر کی وجہ انٹر نیٹ اور دیگر مسائل ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ متاثرین کے امدادی کاموں میں کوئی تاخیر برداشت نہیں کریں گے، متاثرین مضرصحت پانی پینے کی وجہ سے پیٹ سمیت دیگر امراض میں مبتلا ہورہےہیں، متاثرین پیاس بجھانے کے لیے ناقص پانی کا استعمال کررہےہیں، چیئرمین این ڈی ایم اے کو ہدایت کی ہے کہ پاکستان بھرسے منرل واٹر اٹھا کر متاثرین میں تقسیم کریں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اپیل ہے دکھی انسانیت کا ہاتھ تھام لیں، آج سیاست دفن کردیں، ریلیف کے لیے اعلانات سیاست کا حصہ نہیں ،ہم نے ریاست کو بچانا ہے، اگلے مرحلے میں تباہ پل، سڑکیں ، فلائی اوورز اور چاول گندم کی فصلوں سے متعلق پروگرام بنائیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں اگست اور ستمبر کے بجلی کے بلز ختم کردیے گئے ہیں جو نہیں لیے جائیں گے، سیلاب زدہ علاقوں کے سوا ملک بھر میں 300 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین سے ستمبر کے بجلی کے بلز میں فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) وصول نہیں کیا جائے گا، اگست کے بلز ادا نہ کرنے والے صارفین سے تاخیر کا جرمانہ لیٹ پیمنٹ سرچارج وصول نہیں کیا جائے گا۔
آپ کا تبصرہ