مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے ممتاز عالم دین، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے نویں حضرت امام محمد تقی ؑ کے یوم شہادت (29 ذیقعد) کی مناسبت سے ایک پیغام میں کہا ہے کہ آپ ؑ کو اپنے اجداد اور سابقہ آئمہ کے مشن اور تعلیمات کو اگرچہ مختصر عرصے کے لیے آگے بڑھانے کا موقع ملا لیکن یہ مختصر عرصہ بھی تاریخ میں انمٹ نقوش رقم کر گیا اور ہر قسم کے سنگین حالات کے باوجود فریضہ امامت انتہائی ذمہ داری، حکمت عملی اور بصیرت کے ساتھ انجام دیا جس کے طفیل آج دنیا امامت کے فیوض و برکات سے گذشتہ کئی صدیوں سے فیض یاب ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حضرت کے پُر حکمت کلمات ”کلام کی زینت فصاحت‘ ایمان کی عدالت‘ عبادت کی سکون قلب‘ علم کی تواضع‘ عقل کی ادب‘ حلم کی کشادہ دلی‘ خوف خدا کی طویل گریہ اور نفس کی زینت ریاضت ہے“ درحقیقت عالم بشریت کے لئے ابدی رہنما اصول ہیں۔ آپ کے والد گرامی امام رضا ؑ مخالفین کی طعن و تشنیع کے جواب میں فرماتے ”اولاد کا ہونا خالق کائنات کے امر سے ہے عنقریب میرا رب مجھے صاحب اولاد کرے گا اور ایک ایسے فرزند سے نوازے گا جو سلسلہ امامت کا حقیقی وارث ہوگا اور مخلوق خدا کی ہدایت و رہنمائی کرے گا“۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ حضرت امام محمد تقی الجواد ؑ نے جہاں امت مسلمہ کو قرآن کے الہی احکامات ، رسول اکرم کی سیرت طیبہ اور آئمہ معصومین کے فرامین مقدسہ کی طرف متوجہ رکھا وہاں ہر میدان اور ہر مرحلے میں وارث نبی ہونے کے ناطے امت کی رہنمائی فرمائی۔ یہ رہنمائی صرف اپنے حلقہءارادت تک نہیں بلکہ عام مسلمان سے لے کر اس وقت کے حکمرانوں تک سب کے لیے یکساں اور برابر تھی یہی وجہ ہے کہ آپ نے اپنے آباءکی طرح امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا قرآنی و نبوی فریضہ انجام دیااور اس راستے میں شدید مشکلات برداشت کیں۔
مزید کہا کہ امام محمد تقی ؑ نے امت مسلمہ کو تا قیامت رہبری و رہنمائی کا سامان بہم کرنے کے لیے جس انداز سے حکمت عملی ترتیب دی اور جس طرح حکمرانوں اور دین دشمن طبقات کی سازشوں کا مقابلہ فرمایا اس کی مثال نہیں ملتی ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے امت مسلمہ پر زور دیا کہ وہ حضرت امام محمد تقی ؑ ؑ کی سیرت کا مطالعہ کرکے اس پر حقیقی معنوں میں عمل پیرا ہونے کی جدوجہد کریں تاکہ قیامت تک مکمل استقامت اور واضح اور روشن راستے کے ذریعے عمل کیا جا سکے اور آخرت کی فلاح حاصل کی جا سکے۔
آپ کا تبصرہ