مہر خبررساں ایجنسی نے جنگ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان متحدہ اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی، جس کے بعد عمران خان اب وزیراعظم نہیں رہے۔ اسپیکر اسد قیصر کے مستعفی ہونے کے بعد قائم مقام اسپیکر ایاز صادق نے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کی کارروائی مکمل کی۔
سپریم کورٹ کے حکم پر قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں کل صبح ساڑھے 10 بجے طلب کیا گیا، جس میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے تقاریر کیں تاہم عدم اعتماد پر رات ساڑھے گیارہ بجے تک عدم اعتماد پر کوئی کارروائی نہیں ہوسکی تھی۔
صبح دس بجے سے جاری اجلاس میں ڈرامائی موڑ اُس وقت آیا جب اسپیکر اسد قیصر نے وزیراعظم سے ملاقات کے بعد پانچویں بار اجلاس کی مختصر صدارت کی اور رات ساڑھے گیارہ بجے کے قریب استعفیٰ دینے کا اعلان کیا، پھر انہوں نے ایاز صادق سے ایوان کی کارروائی جاری رکھنے کی استدعا کی۔
اسد قیصر کے استعفے کے بعد حکومتی اراکین نے امریکہ اور اپوزیشن کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور احتجاجاً ایوان کا بائیکاٹ کرتے ہوئے ایوان سے باہر چلے گئے۔
ایاز صادق نے اسپیکر کی نشست سنبھالتے ہی قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد پر کارروائی جاری رکھنے کا اعلان کیا اور اجلاس کو چار منٹ کے لیے ملتوی کیا، بعد ازاں اجلاس نئے دن کے آغاز پر دوبارہ تلاوتِ کلام پاک سے شروع ہوا۔
بعد ازاں عدم اعتماد کی ووٹنگ پر کارروائی شروع ہوئی، جس پر اراکین نے باری باری ووٹ کاسٹ کیے، تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں 174 ووٹ ڈالے گئے، جس کے بعد عمران خان ملک کے وزیراعظم نہیں رہے جبکہ پی ٹی آئی کے منحرف اراکین نے عدم اعتماد کی کارروائی میں ووٹ کاسٹ نہیں کیے۔
قائم مقام اسپیکرایاز صادق نے ووٹنگ کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد بتایا کہ عدم اعتماد کی حمایت میں 174 اراکین نے ووٹ کاسٹ کیے، جس کے بعد اپوزیشن کی عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوگئی۔
آپ کا تبصرہ