مہر خبررساں ایجنسی نے تاریخ اسلام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی ولادت باسعادت مدینہ منورہ کے قریب مقام " ابواء" میں ہوئی۔ آپ نے مشکل حالات کے باوجود اسلامی تعلیمات کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔ آپ نے بیس سال تک کی عمر اپنے والد ماجد حضرت امام صادق(ع) کے ساتھ گزاری اور امام صادق (ع) کی شہادت کے بعد 35 سال تک مسلمانوں کی امامت و ہدایت کی فرائض انجام دیتے رہے ۔ آپ نے اس راہ میں بہت سی مشکلات اور صعوبتیں برداشت کیں۔ آپ (ع) کے علم سے فیضیاب ہونے والے بہت سے شاگردوں نے اسلامی علوم و تعلیمات کوپوری دنیا میں رائج کیا۔ جب حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام نےفرائض امامت سنبھالے اس وقت عباسی خلیفہ منصوردوانقی بادشاہ تھا یہ وہی ظالم بادشاہ تھا. جس کے ہاتھوں بے شمارسادات مظالم کا نشانہ بن چکے تھے .سادات زندہ دیواروں میں چنوائے گئے یا قید کردیئے گئے تھے۔
علامہ شبلنجی لکھتے ہیں کہ جس زمانہ میں حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام ، ہارون رشید کے قیدخانہ کی سختیاں برداشت فرمارہے تھے امام ابوحنیفہ کے شاگرد ابویوسف اورمحمدبن حسن ایک شب قیدخانہ میں اس لیے گئے کہ آپ کے بحرعلم کی تھاہ معلوم کریں اوردیکھیں کہ آپ علم کے کتنے پانی میں ہیں وہاں پہنچ کران لوگوں نے سلام کیا،امام علیہ السلام نے جواب سلام عنایت فرمایا،ابھی یہ حضرات کچھ پوچھنے نہ پائے تھے کہ ایک ملازم ڈیوٹی ختم کرکے گھرجاتے ہوئے آپ کی خدمت میں عرض پردازہواکہ میں کل واپس آؤں گااگرکچھ منگاناہوتومجھ سے فرمادیجیے میں لیتاآؤں گا آپ نے ارشادفرمایا: مجھے کسی چیزکی ضرورت نہیں، جب وہ چلاگیاتوآپ نے ابویوسف اور اس کے ساتھی کو مخاطب کرتے ہوئےفرمایا کہ یہ بیچارہ مجھ سے کہتاہے کہ میں اس سے اپنی حاجت بیان کروں تاکہ یہ کل اس کی تکمیل وتعمیل کردے لیکن اسے خبرنہیں، کہ یہ آج رات کووفات پاجائے گا،ان حضرات نے جب یہ سناتوسوال وجواب کئے بغیرہی واپس چلے آئے اورآپس میں کہنے لگے کہ ہم ان سے حلال وحرام ،واجب وسنت کے متعلق سوالات کرناچاہتےتھے ”فاخذیتکلم معناعلم الغیب“ مگریہ توہم سے علم غیب کی باتیں کررہے تھے اس کے بعدان دونوں حضرات نے اس ملازم کے حالات کاپتہ لگایا،تومعلوم ہواکہ وہ ناگہانی طورپررات ہی میں وفات کرگیایہ معلوم کرکے یہ حضرات سخت متعجب ہوئے(نورالابصار ص ۱۴۶) ۔
علامہ اربلی لکھتے ہیں کہ اس واقعہ کے بعدیہ حضرات پھرامام علیہ السلام کی خدمت میں حاضرہوکرعرض پردازہوئے کہ ہمیں معلوم تھاکہ آپ کوصرف علم حلال وحرام ہی میں مہارت حاصل ہے لیکن قیدخانہ کے ملازم نے واضح کردیا،کہ آپ علم المنایااورعلم غیب بھی جانتے ہیں آپ نے ارشادفرمایا کہ یہ علم ہمارے لیے مخصوص ہے اس کی تعلیم حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علی علیہ السلام کودی تھی ،اوران سے یہ علم ہم تک پہنچاہے۔
آپ کا تبصرہ