5 مئی، 2017، 4:35 PM

ایرانی صدارتی امیدواروں کے درمیان ٹی وی پر براہ راست مباحثہ کے دوسرے مرحلے کا آغاز

ایرانی صدارتی امیدواروں کے درمیان ٹی وی پر براہ راست مباحثہ کے دوسرے مرحلے کا آغاز

اسلامی جمہوریہ ایران کے بارہویں صدارتی انتخابات کے6 امیدواروں کے درمیان ٹی وی پر براہ راست مباحثے کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہوگیا ہے صدارتی امیدوار اس مباحثہ میں سیاسی اور ثقافتی امور پر اپنے اپنے نظریات کا اظہار کریں گے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے بارہویں صدارتی انتخابات کے6 امیدواروں کے درمیان ٹی وی پر براہ راست مباحثے کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہوگیا ہے صدارتی امیدوار اس مباحثہ میں  سیاسی اور ثقافتی امور پر اپنے اپنے نظریات کا اظہار کریں گے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے بارہویں صدارتی انتخابات کے امیدواروں کے درمیان ٹی وی پر براہ راست مباحثے کے دوسرے مرحلے میں صدارتی امیدوار ثقافتی اور سیاسی امور کے بارے میں اپنے اپنے خیالات اور نظریات پیش کریں گے جس کے بعد ایرانی عوام کو بہترین امیدوار منتخب کرنے کا موقع ملےگا۔ صدارتی امیدواروں کے درمیان براہ راست مباحثے اور مناظرے تین مرحلوں میں منعقد ہوں گے جن میں پہلا مرحلے میں مباحثہ منعقد ہوچکا آج دوسرے مرحلے میں مباحثہ براہ راست نشر کیا جارہا ہے  دوسرے مرحلے میں ہر امیدوار سیاسی اور ثقافتی امور کے بارے میں  اپنے اپنے نظریات بیان کریں گے۔ایران کے بارہویں صدارتی انتخابات کے امیدواروں میں موجودہ صدر حجۃ الاسلام والمسلمین حسن روحانی، نائب صدر اسحاق جہانگیری، حرم امام رضا (ع) کے متولی حجۃ الاسلام والمسملین سید ابراہیم رئیسی ، تہران کے میئر محمد باقر قالیباف ، سابق وزیر سید مصطفی ہاشمی طبا اور سابق وزیر ثقافت مصطفی میر سلیم شامل ہیں۔صدارتی امیدواروں کے درمیان دوسرا مباحثہ ایران کے ٹی وی چینل ایک  اور ریڈیو سے براہ راست نشر کیا جارہا ہے۔ قرعہ اندازی کے ذریعہ سوالات کے جوابات دیئے جارہے ہیں

سب سے پہلے صدارتی امیدوار اور تہران کے میئر محمد باقر قالیباف نے ملک میں علمی رشد و نمو اور ترقی کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی علمی ترقی اور توانائی ایک اہم موصوع ہے جس پر خصوصی توجہ مبذول کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ملک کا استحکام اور اقتدار علمی ترقی اور پیشرفت سے منسلک ہے اور علمی پیشرفت ملکی طاقت اور قدرت کا مظہر ہے۔

اس کے بعد دوسرے صدارتی امیدوار اور سابق وزیر ثقافت اور ارشاد اسلامی  جناب سید مصطفی میر سلیم نے قومی اتحاد اور مخالفین کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد تمام حکومتوں نے گرانقدر خدمات انجام دی ہیں اور ہمیں باہمی اتحاد اور یکجہتی کے ذریعہ ملک کے اہم مسائل کو حل کرنے کی تلاش و کوشش کرنی چاہیے اور مخالفین کی تنقید کو سعہ صدر کے ساتھ سننا اور صبر و تحمل کے ساتھ ان کا جواب دینا چاہیے کیونکہ تعمیری تنقید ہی کے ذریعہ  خامیوں پر نظر کرنے اور انھیں برطرف کرنے کا موقع  فراہم ہوتا ہے۔

تیسرے صدارتی امدیوار اور حضرت امام رضا علیہ السلام کے روضہ مبارک کے متولی جناب حجۃ الاسلام والمسلمین سید ابراہیم رئیسی نے مشترکہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس کے باوجود کہ  اس معاہدے میں خامیاں اور اشکلات پائے جاتے ہیں لیکن چونکہ یہ ایک چند جانبہ اور بین الاقوامی معاہدہ ہے لہذا جب تک فریق مقابل اس پر عمل کرےگا ایران بھی اس کا احترام جاری رکھےگا ۔ انھوں نے کہا کہ مشترکہ ایٹمی معاہدے پر امریکہ نے عمل نہ کرکے اپنی بد عہدی کا ثبوت فراہم کیا اور ایران کے خلاف بینکی پابندیاں ابھی تک بھی برقرار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں دشمن کے مد مقابل قوی اور مضـوط ہونا چاہیے اور اپنے ضعف اور کمزوری کو دشمن کے سامنے بیان نہیں کرنا چاہیے۔

چوتھے صدارتی امیدوار سید مصطفی ہاشمی طبا نے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے، خارجہ پالیسی اور مزاحمتی تحریکوں کی  حمایت کرنے پر مبنی سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی عزت و شان کو ملحوظ رکھتے ہوئے دنیا کی تمام حکومتوں کے ساتھ اچھے اور بہترین تعلقات برقرار رکھنے پر توجہ مبذول کی جائے گی ۔ ہاشمی طبا نے کہا کہ ہم نے ماضی میں بھی کمزور ممالک اور کمزور قوموں کی حمایت کی ہے اور ہمیں مستضعفین کی حمایت جاری رکھنی چاہیے ۔ انھوں نے کہا کہ دہشت گردی ایک عالمی خطرہ ہے جس کا مقابلہ کرنے کے لئے عالمی سطح پر تلاش و کوشش جاری رکھنی چاہیے۔

پانچویں صدارتی امیدوار اور موجودہ نائب صدر اسحاق جہانگیری نے ایران کی  قومی سلامتی اور دفاعی طاقت کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ  عوام کے ساتھ صداقت سے پیش آنا صدر کے اہم وظائف میں شامل ہے اور صدر کو عالمی مسائل کے بارے میں بھی اچھی واقفیت ہونی چاہیے ۔ ایران کی علاقائي اور عالمی سطح پر دفاعی اور ثقافتی پوزیشن کو مضبوط بنانے پر زیادہ سے زیادہ  توجہ مبذول کرنی چاہیے اور ہم ثقافتی بنیادوں پر ملک کا بھر پور دفاع کرسکتے ہیں ۔

چھٹے صدارتی امیدوار اور موجودہ صدر حسن روحانی نے ایرانی و اسلامی طرز زندگی پر مبنی سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی و ایرانی طرز زندگی ہمارے معاشرے کا ایک بنیادی اور اساسی مسئلہ ہے صدر حسن روحانی نے کہا کہ آج اقتصادی اور سیاسی لحاظ سے معاشرے میں امن و سکون کی فضا قائم ہوگئی ہے اور ہمیں چاہیے کہ ہم معاشرے کے اندر امن و سلامتی کے فضا قائم کرکے عوام کو ایرانی و اسلامی طرز زندگی کی طرف ہدایت کریں ، ہمیں عوام کی زندگی میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے بلکہ ان کی ہدایت کے لئے بنیادی اسباب اور وسائل کو فراہم کرنا چاہیے۔ روحانی کہا کہ ہم باہمی اتحاد کے ذریعہ ہر محاذ پر فتح حاصل کرسکتے ہیں اور ہم معاشرے کو تقسیم کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔ واضح رہے کہ ایران کے بارہویں صدارتی انتخابات 19 مئی کو منعقد ہوں گے۔

News ID 1872279

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha