مہر خبررساں ایجنسی نے شنہوا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ چین نے 2030 تک دنیا کی سب سے بڑی ایٹمی طاقت بننے کے پروگرام کا آغاز کر دیا ہے۔ چین نے 2030 تک اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے 58گیگا واٹ ( جی ڈبلیو)کے موجودہ ایٹمی پلانٹس سے فائدہ اٹھائے گا ، چین نے 2011کے فو کو شیما حادثے کے بعد نئے ایٹمی پلانٹ لگانے کی رفتار کم کر دی تھی۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ گذشتہ برسوں کے مقابلے میں حکومت نے ایٹمی پلانٹ کے تحفظ کے لیے زبردست اقدامات کیے ہیں، اس سلسلہ میں سارے سسٹم کو بہتر کیا گیا ہے اور تعمیر شدہ اور زیر تعمیر ایٹمی پلانٹس کی نگرانی بھی سخت کر دی گئی ہے چین کی اٹامک انرجی اتھارٹی کے مطابق چین میں اس وقت 30ایٹمی پلانٹ کام کررہے ہیں جن کی استعداد 28.31جی ڈبلیو ہے جبکہ زیر تعمیر 24ایٹمی پلانٹ ایسے ہیں جن کی استعداد 26.72جی ڈبلیو ہے ،ان کے مکمل ہونے کے بعد چین دنیا بھر کی رینکنگ میں پہلے نمبر پر آ جائے گا جس کے 54ایٹمی پلانٹ کام کررہے ہوں گے جبکہ مختلف صوبوں میں مزید 8یونٹ زیر تعمیر ہیں ،چین کے زیادہ تر ایٹمی پلانٹ ساحل کے قریب ہیں تا کہ وہاں کی صنعت اور آبادی کی توانائی کی ضروریات پوری کی جا سکیں۔ دریں اثنا معلوم ہوا ہے کہ حکومت نئے ایٹمی پلانٹس جزیروں میں تعمیر کرنے کا پروگرام بنا رہی ہے جس کا مقصد انہیں زیادہ محفوظ بناتا ہے۔ ان تمام پلانٹس کی تعمیر کے بعد چین دنیا کی سب سے بڑی ایٹمی طاقت بن جائے گا۔
چین نے 2030 تک دنیا کی سب سے بڑی ایٹمی طاقت بننے کے پروگرام کا آغاز کر دیا ہے۔
News ID 1861383
آپ کا تبصرہ