مہر خبررساں ایجنسی نے ڈیلی پاکستان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اسلام آباد میں ایرانی اور سعودی سفیروں سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اور سعودی عرب میں کشیدگی کا اثر پاکستان پر بھی پڑے گا۔ اس کشیدگی سے مسلم امہ کو شدید نقصان ہوگا اور اس سے انتہا پسندی بڑھے گی ایران کے مطابق سعودی 34 ملکی اتحاد ایران کے خلاف ہے دہشت گردی کے خلاف نہیں ہے۔ اسلام آباد میں ایرانی اور سعودی سفیروں سے ملاقات کے بعد عمران نے کہا کہ ایران کا موقف ہے کہ34ملکی اتحاد اس کے خلاف ہے دہشت گردی کیخلاف نہیں۔ اس کے اس موقف سے پاکستان پر شدید دباؤ ہے۔ پاکستان کو سعودی اتحاد کا حصہ سوچ سمجھ کر بننا چاہیے۔ حکومت کو اس وقت ایران سے بات کرنی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ ایران کو یقین دہانی کرائی جائے کہ ہم اس کے خلاف نہیں۔پاکستان کو اس صورتحال میں ثالثی کا کردار ادا کرناچاہیے۔ کسی اور پراکسی وار کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔ایک ملک ہمارا ہمسایہ اور دوسرا دوست ہے۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں اس اہم معاملے پر کوئی بات نہ ہونے پر میں نے سفیروں سے ملاقاتیں کیں۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی سفیر نے بتایا کہ ایرانی عوام آیت اللہ شیخ نمر کے سفاکانہ قتل کے بعد غصے میں ہیں لیکن ہم ایران میں سعودی سفارت خانے سمیت تمام مقامات کی حفاظت کرینگے۔سعودی سفارت خانے پر حملہ ان کے دشمنوں نے کیا ہے۔ہم جلد ان لوگوں کے نام بتائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے ڈالر لے کر افغانستان کی جنگ میں حصہ لیا جس کا خمیازہ آج تک بھگت رہے ہیں۔آج ملک میں خارجہ پالیسی دور دور تک نظر نہیں آرہی۔ملکوں کے معاملات کاروباری لاگوں کے ہاتھوں میں نہیں ہونے چاہیے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اسلام آباد میں ایرانی اور سعودی سفیروں سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اور سعودی عرب میں کشیدگی کا اثر پاکستان پر بھی پڑے گا۔ اس کشیدگی سے مسلم امہ کو شدید نقصان ہوگا اور اس سے انتہا پسندی بڑھے گی ایران کے مطابق سعودی 34 ملکی اتحاد ایران کے خلاف ہے دہشت گردی کے خلاف نہیں ہے ۔
News ID 1860924
آپ کا تبصرہ