مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پوتین اور اس کے ہمراہ وفد نے تہران میں رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای سے ملاقات اور گفتگو کی۔
گیس برآمد کرنےوالے ملکوں کی تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لئے تہران پہنچنے پر روس کے صدر پوتن نے رہبرانقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ رہبرانقلاب اسلامی نے روسی صدر سے ملاقات میں تہران اور ماسکو کے درمیان دوطرفہ علاقائی اور عالمی تعاون میں توسیع کا خیرمقدم کرتے ہوئے علاقائی مسائل خاص طور سے شام کے معاملےمیں روس کی موثر موجودگی کی تعریف کی۔
رہبرانقلاب اسلامی نے روس کے صدر پوتن کو آج کی دنیا میں ایک ممتازشخصیت قراردیا اور ایران کے ایٹمی معاملےمیں روس کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ معاملہ ایک نتیجے تک پہنچ گیا ہے لیکن ایران کو امریکا پر کوئی اعتماد نہیں ہے اور وہ اس معاملے میں پوری دقت کے ساتھ اور آنکھیں کھول کر امریکا کی رفتار واقدامات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے خاص طور پرگذشتہ ڈیڑھ برسوں کے دوران مختلف مسائل کے بارے میں روسی صدر کے موقف کو صحیح اور جدت پسندی پر مبنی قراردیا اور فرمایا کہ امریکیوں کی ہمیشہ کوشش رہتی ہے کہ وہ اپنے حریفوں کو پسپائی اختیار کرنے پر مجبور کریں لیکن آپ نے امریکیوں کی اس پالیسی کو ناکام بنادیا۔
رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے شام کے مسئلے میں ماسکو کے اقدامات اور فیصلے کو بھی علاقائی اور عالمی سطح پرروس کی ساکھ میں بہتری اور خود روسی صدر پوتن کی مقبولیت میں اضافے کا باعث بتایا اور فرمایا کہ امریکیوں کی کوشش ہے کہ وہ شام پر تسلط جمائیں اور اس کے بعد پورے خطے پر کنٹرول حاصل کریں اور یہ منصوبہ سبھی قوموں اور ملکوں خاص طور پر روس اور ایران کے لئے خطرناک ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے شام کےقانونی اور منتخب صدر بشار اسد کو حکومت سے ہٹانے کے تعلق سے امریکیوں کے اصرار کوواشنگٹن کی ناکام پالیسیوں میں سے قراردیا اور فرمایا کہ شام کےصدر نے پورے ملک میں ہونےوالے انتخابات کے ذریعے عوام کے سبھی طبقوں کا ووٹ حاصل کیا اس لئے امریکیوں کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ شام کے عوام کی خواہشات اور فیصلے کو نظر انداز کریں۔
روس کے صدر پوتن نے بھی اس ملاقات میں رہبرانقلاب اسلامی کے گرانقدر تجربات کی جانب اشارہ اور ان سے اپنی ملاقات پر خوشی کا اظہار کرتےہوئے کہاکہ وہ روس اور ایران کے درمیان مختلف میدانوں بالخصوص ایرو اسپیس اور جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں روز افزوں تعاون سے مطمین ہیں-
انہوں نے کہا کہ علاقائی اور عالمی مسائل کے حل میں بھی روس ایران کے ساتھ تعاون سے خوش ہے - روسی صدر نے شام کے معاملے میں ایران اور روس کے موقف کو بہت قریب بتایا اور کہا کہ روس کا موقف ہے کہ شام کا بحران صرف سیاسی طریقے سے ہی حل ہوسکتاہے
آپ کا تبصرہ