مہر خبررساں ایجنسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی صدر باراک اوبامہ کی انتظامیہ نے ایران کے ساتھ جولائی میں ہونے والے جوہری معاہدے پر عمل درآمد کا آغاز کر دیا جبکہ حزب اختلاف ری پبلکن پارٹی کی اس معاہدے کی عدم منظوری کے لیے تمام کوششیں ناکام ہوگئی ہیں۔
امریکی سینیٹرز ایران کے ساتھ جوہری سمجھوتے کی عدم منظوری سے متعلق قرارداد اوراس کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے اور ایرانی جیلوں میں قید امریکیوں کی رہائی تک تمام پابندیوں برقرار رکھنے کے لیے اتفاق رائے میں بھی ناکام رہے ہیں۔
امریکی سینیٹ میں حالیہ دنوں کے دوران ایران ڈیل کی عدم منظوری سے متعلق پہلے بھی دو مواقع پر ری پبلکن سینیٹرز اپنی قرارداد کے حق میں اکثریت کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے، اس طرح وہ 60 روز میں صدر باراک اوبامہ کو معاہدے پر عمل درآمد سے روکنے میں ناکام ہوگئے ہیں اور ان کی مہلت جمعرات کی شب ختم ہوگئی ہے۔
امریکی سینیٹ میں رائے شماری کے فوری بعد محکمہ خارجہ نے تجربہ کار سفارت کار اسٹیفن مل کو ایران معاہدے پر عمل درآمد کے لیے رابطہ کار مقرر کیا ہے۔
آپ کا تبصرہ