مہر خبررساں ایجنسی نے العربیہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب کی وزارت مذہبی امور کے سکریٹری توفیق السدیری نے کہا ہے کہ وہابی ملاؤں اور سیاست دانوں کی ذمہ داریوں کا دائرہ کار الگ الگ ہے اس لئے وہابی ملاؤں کو چاہیے کہ وہ خود کو سیاست سے دور رکھیں۔ اطلاعات کے مطابق سعودی عرب کے سکریٹری برائے مذہبی امور توفیق السدیری کا کہنا تھا کہ ہم دین اور سیاست کی علیحدگی کے قائل نہیں لیکن علماء اور سیاست دانوں کی اپنی اپنی ذمہ داریاں ہیں۔ دونوں کا دائرہ کار الگ الگ ہے۔ سعودی عرب ایک امریکہ نواز مسلمان ملک ہے جہاں برای نام اسلامی قوانین رائج ہیں۔ یہاں اسلام اور سیاست کی بات ویسے ہی بے معنی ہوجاتی ہے۔ ہم دین اور سیاست کی جدائی کی بات نہیں کرتے بلکہ ہم وہابی ملاؤں کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ انہیں اپنے منصب کا احترام کرتے ہوئے سیاسی موضوعات سے خود کو دور رکھنا چاہیے اور ان کی گفتگو میں سیاسی رنگ نظرنہیں آنا چاہیے۔ توفیق السدیری کا کہنا تھا کہ گزشتہ 4 دہائیوں کے دوران سعودی عرب سمیت مختلف مسلمان ملکوں میں چلنے والی مختلف تحریکوں نے اقوام کے مفہوم کو غلط انداز میں مبالغہ آرائی کے ساتھ پھیلانے اور وطن سے تعلق کی غلط تعبیر پیش کی۔ اسلام سے وفاداری کو وطن سے وفاداری کے ساتھ جوڑا گیا حالانکہ وطن اور اسلام دو الگ الگ چیزیں ہیں اور دونوں سے وفاداری کے تقاضے بھی الگ الگ ہیں۔ وطن سے محبت اور اس سے فرد کے تعلق کا حقیقی اسلامی مفہوم واضح کرنے اور لوگوں کے ذہنوں میں اسے راسخ کرنے میں وقت اور محنت درکار ہوگی لیکن اس مسئلے کا ہر صورت میں حل نکالنا چاہیے۔ واضح رہے کہ سعودی عرب میں دسمبر میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں خواتین کو بھی پہلی مرتبہ بطور امیدوار حصہ لینے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کچھ عرصے قبل سعودی حکومت نے دارالحکومت ریاض میں وہابی ملاؤں، مساجد کے آئمہ اور خطباء کے لیے ایک ورکشاپ کا اہتمام کیا تھا، جس کا مقصد وہابی ملاؤں کو ان کے ذمہ داریوں سے آگاہ کرنا اور انہیں غیرضروری موضوعات سے دور کرنا تھا۔ ورکشاپ میں ملک بھر سے سیکڑوں علمائے کرام اور آئمہ کو یہ غلط ہدایت کی گئی کہ ان کا اصل کام لوگوں کو دین کی رہ نمائی فراہم کرنا ہے سیاست کرنا ہرگز نہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہودیوں نے آل سعود کے ذریعہ مسجد الاقصی کے علاوہ حرمین شریفین پر بھی قبضہ کررکھا ہے البتہ یا قبضہ بظاہر اسلام کی آڑ میں کیا گیا ہے حالانکہ سبھی مسلمان جانتے ہیں کہ آل سعود کی رفتار و گفتار کا اسلام سے دور کا بھی واسطہ نہیں آل سعود وہابی ملاؤں کو یہ باور کراتے ہیں کہ وہ دین کے امور چلائیں اور سیاست کی ذمہ داریاں آل سعود نبھائیں گے اور وہ وہابی نادان ملاؤں کے ذریعہ اسلام اور سیاست ک الگ الگ کرنے کی تلاش کررہے ہیں آل سعود حتی وہابی ملآؤں تر بھی رحم کرنے والے نہیں ۔ انھیں وہابی ملؤں سے وہ کام لیں گے جو ان کی مرضي کے مطابق چلیں گے جبکہ خود آل سعود امریکہ اور اسرائیل کی مرضی کے مطابق عمل کرتے ہیں وہابی ملاؤں پر آل سعود کا اتنا رعب و دبدبہ ہے کہ حتی مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے آئمہ جمعہ امریکہ اور اسرائیل کے خلاف زبان بھی نہیں کھول سکتے آل سعود درحقیقت امریکہ اور اسرائیل کے ہاھت کا کھلونا بنے ہوغے ہیں جبکہ وہابی ملا آل سعود کے ہاتھ کا کھلونا ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہابی ملاؤں کے ذریعہ اسلام اور مسلمانوں کو سخت نقصان پہنچ رہا ہے۔
سعودی عرب کی وزارت مذہبی امور کے سکریٹری توفیق السدیری نے کہا ہے کہ وہابی ملاؤں اور سیاست دانوں کی ذمہ داریوں کا دائرہ کار الگ الگ ہے اس لئے وہابی ملاؤں کو چاہیے کہ وہ خود کو سیاست سے دور رکھیں۔
News ID 1857794
آپ کا تبصرہ