مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اسرائیلی یہودی انتہا پسند نے وہابی دہشت گرد تنظیم داعش کے نقشے قدم پر چلتے ہوئے ایک 18 ماہ کے فلسطینی بچے کو زندہ جلادیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق مغربی کنارے میں غیر قانونی طور پر آباد یہودی آباد کاروں نے 2 فلسطینی گھروں پر اچانک حملہ کیا اور آگ کے گولے گرا کر ان کے گھروں کونذر آتش کردیا جس میں ایک 18 کا بچہ زندہ جل کر شہید ہوگیا جب کہ واقعے میں 4 افراد بری طرح جھلس گئے۔ فلسطینی سکیورٹی حکام کے مطابق 4 یہودی انتہا پسند مغربی کنارے کے گاؤں میں واقع 2 گھروں میں داخل ہوئے اور اسے آگ لگادی اور جاتے ہوئے دیواروں پر فلسطینیوں کے خلاف نفرت انگیز تصاویر بھی بنائیں اور نعرے درج کیے اور آباد کاروں کی قریبی بستی میں فرار ہوگئے۔سیکیورٹی حکام کے مطابق شہید ہونے والے بچے علی سعد دوابشہ کی عمر 18 ماہ تھی جب کہ اس کے والدین اور اس کا 4 سالہ بھائی واقعے میں شدید زخمی ہوئے ہیں۔ حکام کے مطابق بچے کی ماں 90 فیصد تک جھلس چکی ہے جبکہ والد کی حالت بھی تشویشناک ہے۔یہودیوں کی جانب سے اس درندگی کے بعد احتجاج کرتے ہوئے فلسطینی صدر محمود عباس نے جرائم کی عالمی عدالت سے واقعے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے جب کہ فلسطنینیوں کی بڑی تعداد احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئی اور اسرائیل کے خلاف نعرے بازی کی جب کہ حماس نےیہودی آبادی کاروں کے اس نفرت انگیز عمل کے خلاف بھر پور احتجاج کا اعلان کردیا ہے۔
اس سے قبل وہابی دہشت گرد تنظیم داعش نے اردن کے ایک پائلٹ کو آگ میں زندہ جلادیا تھا ، عرب ذرائع کے مطابق یہودیوں اور وہابیوں کا ہدف ایک ہے اور یہ دونوں ایک ہی نسل سے تعلق رکھتے ہیں ان کام قصد اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جارحیت اور بربریت اور اسلام اور مسلمانون کو بدنام کرنا ہے۔
آپ کا تبصرہ