مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی فوج کے زمینی دستوں کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل علی جہانشاہی نے کہا ہے کہ ملک کی سرحدوں کو جدید ترین کیمروں اور سینسرز کے ذریعے الیکٹرانک طور پر مانیٹر کیا جا رہا ہے، جبکہ سرحدوں پر نئی چوکیوں اور نگرانی کے ٹاورز تعمیر کیے جا رہے ہیں۔
علی جہانشاہی نے ایک صحافی سے گفتگو میں وضاحت کی سرحدی محافظوں اور پولیس کے ساتھ تعاون کے ذریعے ایسے اقدامات کیے گئے ہیں تاکہ غیر قانونی افراد، اسمگل شدہ اشیاء، اسلحہ اور منشیات ملک میں داخل نہ ہو سکیں۔ یہ اقدامات خطے اور ملک میں دیرپا سلامتی قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ زمینی دستے اپنی جنگی تیاری برقرار رکھنے کے لیے باقاعدہ مشقیں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے اسرائیل کی ۱۲ روزہ جارحیت سے قیمتی سبق حاصل کیے ہیں۔ حالیہ جنگ کے بعد ہتھیاروں اور سازوسامان کی تجدید اور افرادی قوت کی تربیت کے لیے مؤثر اقدامات کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب، ایرانی پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پولیس فورس، بارڈر گارڈ فورس، مسلح افواج کے جنرل اسٹاف اور سپاہ پاسداران انقلاب (IRGC) سمیت دیگر اداروں کے نمائندے شریک ہوئے۔
منگل کے روز منعقدہ اس اجلاس میں حال ہی میں تیار کردہ جامع سرحدی تحفظ منصوبے کا جائزہ لیا گیا اور اس کے بعض حصے منظور کیے گئے۔ یہ اعلان کمیٹی کے ترجمان ابراہیم رضائی نے کیا۔
گزشتہ مہینوں میں ایران نے غیر قانونی مہاجرین، دہشت گردوں، مسلح ڈاکوؤں اور اسمگل شدہ اشیاء کی سرحدوں سے داخلے کو روکنے کے لیے سرحدی سلامتی کو مزید سخت کیا ہے۔ یہ بڑھتی ہوئی آمادگی اس لیے اہم سمجھی جاتی ہیں کہ خفیہ رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حکومت نے ایران کی سرحدوں پر سرگرم دہشت گرد اور علیحدگی پسند گروہوں کے ساتھ تعاون میں اضافہ کیا ہے۔ تل ابیب حکومت نے جون میں 12 روزہ جنگ کے دوران غیر قانونی مہاجرین کو ایران کے اندر کارروائیاں کرنے کے لیے بھیجا تھا۔
آپ کا تبصرہ