مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر یورپ جنگ میں داخل ہونا چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں لیکن یورپ کے مطالبات روس کے لیے ناقابل قبول ہیں۔
پوٹن نے مزید کہا کہ یورپی ممالک کے پاس کوئی امن منصوبہ نہیں ہے؛ وہ جنگ کے حامی ہیں۔ کسی نے روس سے یہ نہیں کہا کہ یوکرین پر مذاکرات ترک کرے؛ بلکہ یورپ نے خود ہی روس کے ساتھ رابطے معطل کیے۔ یورپ کی جانب سے یوکرین کے امن منصوبے میں پیش کردہ تمام تبدیلیاں اس عمل میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے ہیں۔ روس یورپی ممالک کے خلاف جنگ کا ارادہ نہیں رکھتا، لیکن اگر یورپ جنگ شروع کرے تو ہم تیار ہیں۔ یورپی ممالک روس پر شرائط مسلط کرنا چاہتے ہیں اور ہم اس کو مسترد کرتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، پوٹن نے کہا کہ روس یورپ کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا۔ یورپ روس کی اسٹریٹجک شکست کے وہم میں مبتلا ہے اور خیالی دنیا میں رہتا ہے۔ یورپ یوکرین کے مسئلے کے حل کے عمل سے باہر ہو چکا ہے اور امریکہ کی صلح کی کوششوں میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔ یورپ کے پاس یوکرین کے لیے کوئی امن منصوبہ نہیں ہے؛ وہ جنگ کی طرف بڑھ رہا ہے۔
پوٹن نے خبردار کیا کہ ترکی کے قریب تیل بردار جہازوں پر حملے بحری قزاقی ہیں۔ روس ممکنہ طور پر ان ممالک کے جہازوں کے خلاف جو یوکرین کو بحری قزاقی میں مدد دیتے ہیں، جوابی اقدامات کرے گا۔ ہم یوکرینی تنصیبات اور جہازوں پر حملے تیز کریں گے۔ ہم ان ٹینکروں کے خلاف کارروائی کریں گے جو یوکرین کی مدد کرتے ہیں۔ امید ہے کہ یوکرین کی قیادت اپنے اقدامات پر نظر ثانی کرے گی۔ ہماری آئندہ کارروائیاں کییف کو اپنے کئے پر پچتانے پر مجبور کریں گی۔ ہم ان جہازوں پر حملہ کریں گے جو یوکرینی بندرگاہوں میں داخل ہوں گے۔ اگر تیل بردار جہازوں پر حملے جاری رہے تو ممکن ہے ہم یوکرین کی بحیرہ اسود تک رسائی منقطع کر دیں۔
آپ کا تبصرہ